’ترکِ اسلام پر سزا پانے والی خاتون کو رہا کیا جائے گا‘

Sudan

Sudan

سوڈان (جیوڈیسک) میں وزارتِ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسلام ترک کرنے پر موت کی سزا پانے والی خاتون کو رہا کر دیا جائے گا۔

حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ مریم ابراہیم کو چند ہی روز میں رہا کر دیا جائے گا۔ گرفتاری کے وقت وہ حاملہ تھیں اور انھوں نے زیرِ حراست ایک بیٹی کو جنم دیا ہے۔ وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار عبد اللہ الزارگ نے کہا کہ سوڈان مذہب کی آزادی کو یقینی بناتا ہے اور حکومت اس خاتون کو بچانے پر پرعزم ہے۔

مریم ابراہیم کو سزائے موت سنائے جانے پر سوڈان پر عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ دی ٹائمز اخبار سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ یہ سزا وحشیانہ ہے۔

ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مریم یحییٰ ابراہیم اشحاگ کی پرورش آرتھوڈوکس عیسائی کے طور پر ہوئی ہے کیونکہ یہ ان کی والدہ کا مذہب تھا۔ ان کے والد مسلمان تھے لیکن مریم کے بچپن میں وہ انھیں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

اس خاتون کو گذشتہ اتوار کو سزا سنائی گئی تھی لیکن اس کے ساتھ انھیں دوبارہ مذہب اسلام اختیار کرنے کے لیے تین دن کا وقت دیا گیا تھا۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے مطابق خاتون کو اگست 2013 میں زنا کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں جب انھوں نے کہا کہ وہ مسلمان نہیں عیسائی ہیں، تو ان پر ترکِ اسلام کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

بدھ کے روز مریم ابراہیم نے زیر حراست ایک بچی کو جنم دیا جو کہ 2011 میں امریکی شہری ڈینیئل وانی سے ان کی شادی کے بعد ان کا دوسرا بچہ ہے۔ اس سے پہلے عدالت اس بات کا اعلان کر چکی ہے کہ مریم ابراہیم کو دو سال تک اپنی نومولود بچی کی دیکھ بھال کرنے کی اجازت ہوگی جس کے بعد ان کی سزا پر عمل ہوگا۔

اس سے قبل عدالت نے ایک عیسائی سے ان کی شادی منسوخ کرتے ہوئے ان پر زنا کے جرم میں 100 کوڑے مارنے کا حکم دیا تھا کیونکہ ان کی شادی اسلامی قوانین کے مطابق نہیں تھی۔