لاہور (جیوڈیسک) نیپرا نے وزیر پانی و بجلی کی درخواست پر کول پاور پلانٹ کیلیے ٹیرف میں 1.50 روپے فی یونٹ اضافہ کر دیا ہے اور کول پاور پلانٹ لگانے کیلئے بھاری فوائد کی پیشکشیں کی جارہی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ قانون کے مطابق وفاقی حکومت نیپرا کو ٹیرف پر نظرثانی کی درخواست نہیں کرسکتی، نیپرا نے بھی اپنے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ نیپرا نے 200 میگاواٹ کے کول پاور پلانٹ کیلئے 8 سے 9.67 سینٹ فی یونٹ، 600 میگاواٹ کے پلانٹ کیلیے 8 سے 9.54 سینٹ فی یونٹ، 1100 میگاواٹ کے پاور پلانٹ کیلئے 8 سے 9.11 سینٹ فی یونٹ ٹیرف مقرر کیا۔ انجینئر اشاد ایچ عباسی کی رپورٹ کے مطابق نیپرا کی منظور شدہ لاگت عالمی منصوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔ وزارت پانی و بجلی کی فروری 2014 میں تجویز کردہ لاگت نیپرا کی جون 2013 کی منظورشدہ لاگت سے 30 سے 35 فیصد زائد ہے۔
نپیرا نے ایکویٹی پر واپسی کو بڑھا کر سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچایا، درآمدی کوئلے پر 6 جون 2013 کو واپسی 17 فیصد تھی جو 2014 میں بڑھا کر 27 فیصد کردی گئی۔ نیپرا نے تھرکول کیلئے ایکویٹی 30.66 فیصد پر واپسی کی اجازت دی جس کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی۔
اس کے علاوہ پیداواری مقاصد کیلئے صلاحیت بڑھانے کے بجائے سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے اسے 3 فیصد کم کر دیا۔ نیپرا نے قواعد کو بائی پاس کرتے ہوئے فل ڈیٹرمینیشن ٹیرف ڈاکیومنٹ جاری نہیں کیا جو شاید نیپرا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔
نیپرا کے منظور شدہ ٹیرف کا پہلے سے منظور شدہ پاور پلانٹس پر اطلاق نہیں ہوتا۔ شکایت کنندگان کی طرف سے اٹھائے گئے 17 نکات کو وائس چیئرمین نیپرا کو بھجوا دیا گیا ہے تاکہ قواعد و ضوابط پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔