یورپی یونین کو برآمد کیلیے آم کی ٹریس ایبلٹی کا نظام متعارف

Mango

Mango

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان نے یورپی یونین کو آم کی ایکسپورٹ کے لیے ٹریس ایبلیٹی کا نظام وضع کرلیا ہے جس کے تحت یورپ کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کے ہر ڈبے کو ایک مخصوص کوڈ جاری کیا جائے گا۔

اس کوڈ کے ذریعے معلوم ہوسکے گا کہ آم کس باغ کے کس درخت سے حاصل کیا گیا اور آم کو کس پیک ہائوس میں پیک کیا گیا۔ یہ نظام پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ نے وضع کیا ہے جس کا مقصد یورپ کو ایکسپورٹ کیے جانے والے آم کی سورسنگ کا ریکارڈ مرتب کرنا ہے۔

تاکہ کسی شکایت کی صورت میں متعلقہ باغ یا پیک ہائوس سے مزید کنسائمنٹ کی ترسیل کو روکا یا شکایت کا ازالہ کیا جاسکے۔ ہارٹی کلچر سیکٹر میں متعارف کرایا جانے والا ٹریس ایبلیٹی کا یہ نظام دیگر شعبوں بالخصوص ایگری کلچر لائیو اسٹاک پولٹری اور فشریز سیکٹر کے لیے بے حد معاون ثابت ہوگا۔

یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو آم کی کنسائمنٹ میں فروٹ فلائی کے تدارک کے لیے ملنے والی وارننگ اور بھارت پر پابندی کے بعد پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کے اشتراک سے یورپی یونین کو فروٹ فلائی سے پاک آم کی برآمد ممکن بنانے کے لیے ملک گیر سطح پر نگرانی کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت یورپی یونین کو ایکسپورٹ کے لیے باغات اور پیک ہائوسز کا معائنہ کرکے فروٹ فلائی کے تدارک کے عالمی اصولوں پر پورا اترنے والے باغات اور پیک ہائوسز کی رجسٹریشن کی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں اب تک سندھ میں 90 اور پنجاب کے 80 سے زائد فارم ہائوسز کا معائنہ کیا گیا ہے جن میں سے پنجاب کے 13 سے 14اور سندھ کے 10 باغات کو یورپی یونین کے لیے کلیئرنس دی جاچکی ہے۔

سندھ میں باغات کے سروے کا کام 15 جون تک جاری رہے گا اور مزید باغات بھی رجسٹرڈ ہونے کا امکان ہے۔ ادھر سندھ میں 10 پیک ہائوسز بھی رجسٹرڈ کیے جاچکے ہیں۔ غیررجسٹرڈ یا فروٹ فلائی کے تدارک کے اصولوں پر پورا نہ اترنے والے باغات کے آم ہاٹ واٹر کیے بغیر ایکسپورٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔