کراچی (جیوڈیسک) پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے وفاق کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پبلک سیکٹرترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)سے سندھ کے 11 میگا پروجیکٹس کونکالنے کے معاملے پر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کا عندیہ دے دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی قیادت وفاق کے ساتھ اپنی ورکنگ ریلشن شپ پر نظرثانی بھی کرسکتی ہے۔ اس مسئلے کوپارلیمنٹ میں بھی اٹھایا جائے گا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت نے قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سید خورشیدشاہ کو ٹاسک دیاہے کہ وہ اس معاملے پروزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ سے مشاورت کرکے وزیراعظم سے براہ راست بات کریں۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرآصف زرداری اورپارٹی کی اعلیٰ قیادت کو اسلام آباد میں گذشتہ دنوں وزیراعظم کی صدارت میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس اور اقتصادی رابطہ کمیٹی میں سندھ کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلوں خصوصاً۔
پی ایس ڈی پی میں شامل سندھ کے 45 میں سے 11 منصوبوں کو نکالنے اور کراچی آپریشن کے اخراجات کی مدمیں وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کوکوئی گرانٹ جاری نہ کرنے سمیت وفاقی حکومت کے عدم تعاون پرصوبائی حکومت کے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے اورفیصلہ کیاہے کہ اس معاملے پروفاق سے بات کی جائے گی۔
اگروفاقی حکومت نے سندھ کے منصوبوں کو نظرانداز کیااور کراچی آپریشن کے اخراجات کی مدمیں سندھ حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو پیپلزپارٹی اس معاملے پر جمہوری انداز میں احتجاج کرے گی۔
اس حوالے سے پیپلزپارٹی کی قیادت مختلف آپشنزپر غور کررہی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں وزیراعلیٰ سندھ کو کہا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم کے آئندہ دورہ سندھ کے دوران اس معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھائیں اور وزیراعظم سے براہ راست بات کریں جبکہ پارٹی قیادت نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو بھی ٹاسک دیا ہے۔