جرمنی کے معروف ویکلی میگزین سپیگل نے انسانی زندگی اسکی عمر اور خوشیوں کے بارے میں بریمین یونیورسٹی کی سوشیالوجی پروفیسر ہل کے بروک مین Hilke Brockmann جن کی نئی شائع ہوئی کتاب انسانی خوشی اور میکس مائیزیشن ” میں انسانی نفسیات، فلسفہ، سائنس، سماجیات، عمر، معاشیات ، خوشی کی وجوہات اور نتائج کے بارے میں تحقیق کی ہے سے چند سوالات کئے۔ سوال۔ آپ ایک سماجی علوم کی ماہر اور خوشی کی محقق ہیں اور انسان کی مختلف عمروں میں خوشی کی تحقیق کی ہے ، یہ بتائیں کہ انسان کس عمر میں خوش ہوتا ہے؟
جواب۔بیس سال کی عمر میں نوجوان انسان بہت خوش ہوتا ہے اس عمر میں وہ غیر یقینی صورتِ حال ،فرائض ، ذمہ داری اور سیفٹی وغیرہ سے آزاد ہوتا ہے ، اس عمر میں انسان جذباتی اور مستقبل کے بارے میں صلاحیت نہیں رکھتا اور سوچے سمجھے بغیر ہر اچھی بری چیز سے انجوائے کرتا ہے۔ سوال ۔کتنی دیر تک اس انسان کی خوشی برقرار یا مستحکم رہتی ہے؟
جواب ۔ خوشی انگریزی کے ایک حرف یو کی طرح ہے انسان کی ابتدائی زندگی خوشی سے شروع ہوتی ہوئی مڈ لائف میں آکر بحران پیدا کرتی ہے ، مڈ لائف میں اسے لاتعداد مسائل اور بحرانوں جیسے کہ اس کا کیرئیر ، دوستی ، شادی ، فیملی مسائل وغیرہ جسے مڈ لائف کرائسس کہتے ہیں ان میں الجھ جاتا ہے ، مڈ لائف میں ہی انسان اپنے مستقبل کا صحیح معنوں میں فیصلہ کرتا ہے کہ اس نے اپنی زندگی کیسے گزارنی ہے جیسے کہ تعلیم کے بعد کس جوب یا پروفیشن فیلڈ میں جانا ہے لائف پارٹنر کیسا ہو اور بچے چاہئیں یا نہیں وغیرہ وغیرہ ، لیکن ہم سب انسان کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی فرائض میں جکڑے رہتے ہیں اور کبھی بہت مایوس بھی ہو جاتے ہیں۔
سوال ۔ کیا مڈ لائف میں واقعی کرائسس کا بحران موجود ہے؟ جواب ۔ جی ہاں ۔ مڈ لائف میں انسان کو محسوس ہوتا ہے کہ صلاحیتوں کی جگہ انفرادی ناکامیاں جگہ لے رہی ہیں آپ کے سامنے طویل راستہ ہوتا ہے ، فرائض کی ادائیگی کئی بار روکاوٹ بنتے ہیں خوشی ناخوشی میں تبدیل ہو جاتی ہے، اکثر نفسیاتی دباؤ سے دوچار ہوتے ہیں لیکن اسے ناخوشی میں شمار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حالات کبھی ایک سے نہیں رہتے اور انسان رفتہ رفتہ اس تاثر سے نکل جاتا ہے وہ جانتا ہے کہ حالات تبدیل ہوتے نہیں کئے جاتے ہیں تبدیلی خود بخود رونما نہیں ہوتی اور اس سطح پر آنے کے کیلئے جد وجہد لازمی ہے۔
سوال ۔ ہم زندگی کے دوسرے نصف حصے میں ایک بار پھر کیوں خوش رہتے ہیں ؟ جواب ۔ کیونکہ ہم زندگی کے مصائب اور کشید گیوں سے نکل چکے ہوتے ہیں ہمیں اپنے پیشے یا لائف پارٹنر کی تلاش نہیں رہتی نہ کسی سے مقابلہ ہوتا ہے اور غلطیوں یا شکست کو عام طور پر قبول کرتے ہیں علاوہ ازیں ہمارے مشاغل میں بھی تبدیلیاں آجاتی ہیں ، دوستوں سے ملنا جلنا اور تفریح کے مواقع حاصل ہوتے ہیں یہ تمام چیزیں ہمیں خوش رکھتی ہیں۔
سوال۔ کیا بچے ہمیں خوشی دے سکتے ہیں ؟ جواب ۔ بہت سے مطالعات سے یہ نتیجہ سامنے آیا ہے کہ بچوں کے بغیر اور بچوں والے اپنی اپنی جگہ خوش ہیں ، ایک نئی رپورٹ کے مطابق چھوٹے بچے اور خاص طور پر ایک بچہ بہت خوش رکھتا ہے ، جب وہ بڑے ہوتے ہیں تو ان میں تبدیلی آتی ہے ، بہت زیادہ بچوں والے گھر اکثر ناخوش رہتے ہیں، آج کے ترقی یافتہ دور میں ہم بچوں کے بارے میں خاطر خواہ انفور میشن رکھتے ہیں اور اس کے ایفیکٹ یا ایڈ جسٹمنٹ سے بھی آگاہ ہیں۔
Career
سوال۔ اور پروفیشن یا کیرئیر ؟ جواب ۔ عام طور پر خواتین اپنے کیر ئیر یا سٹیٹس پر اتنا دھیان نہیں دیتیں بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ آعداد وشمار کے وسط میں ہیں شاید یہ ایک روایت ہے لیکن خواتین کے لئے بہر صورت دوستی اور فیملی بہت اہم ہے اس کے برعکس مردوں میں کیر ئیر ایک نہایت ضروری فیکٹر ہے اسے یوں بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ بہت سے مردوں کے لئے کیرئیر غیر اہم ہے اور خواتین کیلئے نہایت اہم۔
سوال ۔ خوشی پانے کے لئے کوئی مشورہ یا ہدایات کن کن کتب میں موجود ہیں ؟ جواب ۔ بہت سی کتابوں میں مختلف موضو عات پر بحث کی گئی ہے اور ہدایات یا مشورے بھی دئے گئے ہیں میرے خیال میں انہیں آرام سے پڑھنا چاہئے کوئی نئی ہدایت ان میں شامل نہیں کی گئی کیونکہ انسانوں کی زندگی میں رونما ہونے والے واقعات مختلف ہوتے ہیں جیسے کہ سماجی تعلقات ، اپنی زندگی کو کیسے کنٹرول کیا جائے ، خوشی حاصل کرنے کیلئے کیا ضروری ہے اور کیا غیر اہم لیکن سب سے بڑھ کر یہ کہ جب تک آپ ان ہدایات پر عمل نہیں کریں گے خوشی چل کر آپ کے پاس نہیں آئے گی۔
سوال ۔ خوش لوگوں کی کون کون سی خاص خصوصیات ہیں ؟ جواب ۔ سوشل رابطے ایک بہت اہم خوشی ہے وہ لوگ جو دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں وہ خوش رہتے ہیں ناخوش لوگ ہمیشہ اکیلا پن محسوس کرتے ہیں ایک نظام کے تحت چلنا ضروری ہوتا ہے اس میں تربیت کا بھی اثر ہوتا ہے ہر انسان مختلف عادات میں مبتلا ہوتا ہے کئی لوگ ہر وقت ہنستے اور خوش رہتے ہیں اور کچھ خوش ہوتے ہوئے بھی ناخوش دکھائی دیتے ہیں خوش رہنے والوں کی کوئی خاص خصوصیات نہیں ہوتیں ان کی نیچر پر بھی انحصار کرتا ہے۔
سوال ۔ کون سی ایسی چیزیں ہیں جو ناخوش رکھتی ہیں؟ جواب ۔ امیر معاشرے کو دیکھا جائے تو انہیں خوشی نہیں ملتی ، بہت سی دنیاوی چیزیں بھی انسان کو خوش نہیں رکھتیں جیسے کہ بے روزگاری ، فیملی مسائل یا مسلسل بیماری وغیرہ ۔میرے تجربے کے مطابق جب تک انسان کو ذہنی سکون نہیں وہ کبھی خوش نہیں رہ سکتا ، ہمارے معاشرے میں خوشی چند گھنٹوں تک محدود ہے اور اس کے بعد لاتعداد مسائل راہ تک رہے ہوتے ہیں
یہ مسائل ہی ان چند گھنٹوں کی خوشی کو ہمیشہ کے لئے ناخوشی میں تبدیل کر دیتے ہیں اور انسان ان مسائل سے چھٹکارہ پانے کی جد وجہد میں لگ جاتا ہے لیکن صرف ہمارے معاشرے میں ہی ایک مسئلے پر قابو پایا جاتا ہے تو دوسرا سر ابھارتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ انسان زندہ رہنے کے لئے نہیں بلکہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے زندہ رہتا ہے اور اسے موت آنے تک زندگی سے کم اور بے مقصد، بے معنی ، روایتی اور مورو ثی مسائل سے جنگ کرنی پڑتی ہے جو توپ ، بندوق یا میزائلوں سے کہیں زیادہ مہلک جنگ ہوتی ہے۔