مہنگائی کی شرح میں ساڑھے آٹھ فیصد اضافہ، کھانے پینے کی ہر چیز مہنگی

Inflation

Inflation

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے مئی تک افراط زر کی اوسط شرح آٹھ اعشاریہ چھ فیصد رہی۔

گزشتہ ایک سال کے دوران آلو کی قیمت 175 فیصد بڑھ گئی۔ اس دوران دال مونگ میں 35 فیصد، زندہ مرغی 20، دال مسور 19 جبکہ گندم کی منصوعات میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔ دودھ کی قیمت میں 14 فیصد، پوسٹل سروسز 23 اور تعلیم 16 فیصد مہنگی ہو گئی۔ بجلی اور ڈاکٹروں کی فیس میں 16 فیصد، گارمنٹس کی قیمتوں میں بھی 16 فیصد اضافہ ہوا۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران ٹماٹر کی قیمت آدھی رہ گئی جبکہ پیاز 10 فیصد، گندم 9، آٹا 6 اور انڈے 8 فیصد سستے ہوئے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال کے اختتام پر مہنگائی کی شرح سنگل ہندسے میں رہنے کی توقع ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے پہلے ہی مالی سال کے دوران سوائے صنعتی شعبے کے معاشی ترقی کے تمام اہداف پورے کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ بیرونی تجارت میں اربوں ڈالرز کا خسارہ، ٹیکس وصولی کا ہدف بھی پٹ گیا ہے۔ زرعی شعبے کو بڑا جھٹکا برداشت کرنا پڑا۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اقتصادی کارکردگی کی سالانہ جائزہ رپورٹ آج جاری کریں گے۔ دستاویز کے مطابق حکومت معاشی ترقی کے چار اعشاریہ چار فیصد ہدف کے مقابلے میں یہ شرح چار اعشاریہ ایک فیصد رہی ہے۔ افراط زر یا مہنگائی کی شرح آٹھ اعشاریہ پانچ فیصد کے ہدف سے بڑھ کر آٹھ اعشاریہ سات فیصد تک پہنچ گئی لیکن کھانے پینے کی اشیاء 9.3 فیصد مہنگی ہوئیں۔ زرعی شعبے کی ترقی 3.8 فیصد ہدف کے مقابلے میں 2.1 فیصد رہی۔ اہم فصلوں کی پیداوار میں تین اعشاریہ سات فیصد جبکہ لائیو سٹاک کے شعبے نے دو اعشاریہ نو فیصد صد کی شرح سے ترقی کی۔

صنعتی شعبے کی ترقی چار اعشاریہ پانچ فیصد ہدف سے بڑھ کر پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد رہی۔ جولائی تا اپریل ایف بی آر کے ٹیکس محاصل 1745 ارب روپے رہے اور چوبیس سو پچھتر ارب روپے کے ہدف سے لگ بھگ سو دو سو ارب روپے کم رہنے کا امکان ہے۔ سروے کے مطابق جولائی تا اپریل میں مالیاتی خسارہ بلحاظ جی ڈی پی 4 فیصد رہا۔

سرمایہ کاری بلحاظ جی ڈی پی 14 فیصد رہی۔ گزشتہ مالی سال سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کا تناسب 14.6 فیصد تھا۔ تجارتی خسارہ 16.1 ارب ڈالر جبکہ ترسیلات زر 15.3 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ جولائی تا اپریل بیرونی تجارت میں تیرہ ارب ڈالر سے زائد خسارہ ہوا ہے۔

اس دوران 3655 نئی کمپنیوں نے رجسٹریشن کرائی۔ رواں مالی سال 13 مئی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 98.8 فیصد رہی جبکہ دسمبر 2013ء میں ڈالر 110.1 فیصد کی شرح تک پہنچ گیا تھا۔