وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نئے مالی سال کا بجٹ پیش کر دیا

Ishaq Dar

Ishaq Dar

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں نئے مالی سال برائے 15-2014 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر میں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم کے مشکل فیصلوں سے ملکی معیشت کی سمت درست ہوچکی ہے، آج کا پاکستان ایک سال پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانا، روشن اور صحتمند ہے لیکن ہماری حقیقی منزل بہت دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس فی کس آمدنی ایک ہزار 386 ڈالر ہو گئی ہے، بجلی کی بہتر فراہمی کی بدولت صنعتوں میں 5.86 فیصد ترقی ہوئی ہے۔ رواں برس محصولات کی وصولی میں بھی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 فی صد رہ گیا۔ رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد رہی۔ معاشی ترقی کی رفتار 4.14 فیصد ہو گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے پاس 10 فروری 2014 کو مجموعی ذخائر 2 ارب 70 کروڑ رہ گئے تھے لیکن ہم نے معیشت کو بچایا اور زرمبادلہ کے ذخائر محفوظ سطح پر پہنچ چکے ہیں، اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 50 کروڑ ڈالر ہیں اور جلد ہی یہ بڑھ کر 15 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کو پہلے ہی برس یورو بانڈز جاری کرنے کی کوششوں کو کامیابی ملی، ہم نے 500 ملین ڈالر کا ہدف مقرر کیا لیکن سرمایہ کاروں کو 7 ارب ڈالر سے زائد کی پیشکش کیں۔ ہم نے 2 ارب ڈالر کی پیشکشوں کو قبول کیا۔ اس سے ہمیں مقامی قرضہ اتارنے میں مدد ملی۔ 3 جی اور 4 جی اسپیکٹرم کی نیلامی سے 120 ارب روپے کے حصول کا ہدف رکھا اور ہم اسے حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوئے۔ آئندہ برس کئی سرکاری اداروں اور بینکوں کے مزید حصص نجکاری کے لئے پیش کئے جائیں گے ،وہ ہقین دلاتے ہیں کہ حکومت کارکنوں اور ملازمین کی فلاح اور مفاد کا تحفظ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگلے مالی کے بجٹ میں مالیاتی خسارے کو 4.9 فیصد پر لے جائیں گے۔ افراط زر میں کمی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے، صوبائی حکومتوں نے ملک بھر میں جمعہ بازار اور اتوار بازار کا جال بچھا دیا ہے، اس سلسلے میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔ ہمیں ورثے میں توانائی وہ شعبہ ملا جو تبباہی کے دہانے پر کھڑا تھا۔ نندی پہور اور نیلم جہلم پاور پراجیکٹ لاپرواہی کا شکار تھے، ہم نے گردشی قرضہ ادا کیا اور سسٹم میں 17 سو میگا واٹ بجلی لے کر آئے۔ توانائی کے مجموعی شعبے کو بہتر بنانے کے لئے جامع منصوبے کے تحت کام کر رہے ہیں۔

برآمدات اور درآمدات کے درمیان فرق کی شرح کو کم کرنا ہو گا جس کے لئے بجٹ میں کئی اقدامات کا اعلان کیا جارہاہے، ہمیں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے، 3 جی اور 4 جی اسپیکٹرم سے اگلے 4 سال میں 9 لاکھ افراد کو روزگار ملے گا۔ 15-2014 بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے لئے 118 ارب مختص کر رہے ہیں، جبکہ ہر خاندان کو ماہانہ وظیفہ 1500 روپے ماہانہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کو 525 ارب روپے تک بڑھایا جارہا ہے۔

آبی منصوبوں کے لئے 42 ارب روپے جبکہ توانائی کے شعبے پر 205 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ کراچی لاہور موٹر وے کے لئے رواں مالی سال کے لئے 30 ارب رکھے گئے ہیں۔ ریلوے نظام تباہی کا شکارتھا لیکن اب اسے دوبارہ بحال کیا جارہا ہے، ریلوے نظام کی بہتری کے لئے رواں بجٹ میں 77 ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں، اعلیٰ تعلیم کے 63 ارب روپے اور صحت کے شعبے میں ترقی کے لئے 26 ارب 80 کروڑ روپے رکھے گئے۔