اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان کی نیشنل ہیلتھ سروسز کی وفاقی وزارت نے پانچ سالوں کے لیے قومی سطح پر حفاظتی ٹیکوں کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، جس میں پولیو کو دیگر بیماریوں کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزیرِ مملکت سائرہ افضل تارڑ نے دارالحکومت اسلام آباد میں اس نئے منصوبے کی تقریبِ رونمائی میں بتایا کہ اس کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، ویکسین کے بارے میں عام لوگوں کے تاثرات کو بہتر کیا جائے گا اور روٹا اور پی سی وی جیسی نئی ویکسینیں متعارف کروائی جائیں گی۔
یہ منصوبہ وفاق، صوبوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر بنایا گیا ہے۔ تقریب میں صوبوں کے وزارتِ صحت کے نمائندے اور عالمی ادارۂ صحت کے علاقائی ڈائریکٹر نے بھی شرکت کی۔ وزیرِ مملکت سائرہ افضل تارڑ نے تقریب کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہت عرصے بعد حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام کو وفاق نے اپنے ہاتھوں میں لیا ہے، تاکہ منظم طریقے سے اس کے لیے وسائل اور اہداف کی نگرانی کی جائے۔ ہم حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر کروڑوں روپے لگا رہے ہیں تاہم بعض صوبوں کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔
اس کو بہتر بنانے کے لیے بہت کام کی ضرورت ہے۔ اسی لیے اس منصوبے کو وفاقی سطح پر تشکیل دیا گیا ہے تاکہ نگرانی کی جائے اور احتساب بھی۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں نوزائدہ بچوں کی شرحِ اموات عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے۔ روزانہ 600 سے زیادہ بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کیونکہ ان کی قوتِ مدافعت کمزور ہوتی ہے اور انھیں حفاظتی ٹیکے نہیں لگتے۔
سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ ویکسین کے استعمال کی نگرانی صوبوں کے ساتھ مل کر وفاقی سطح پر کی جائے گی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پاکستان کے کئی اضلاع ہیں جہاں 60 فیصد ویکسینوں کا ضیاع ہو جاتا ہے، خاص کر حاملہ خواتین کو لگنے والے تشنج کے ٹیکوں میں ایسا بہت ہوا ہے۔ خیال رہے کہ گذشتہ کچھ برسوں میں، پاکستان میں پولیو کے کیسوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ خسرہ کی وجہ سے سینکڑوں بچوں کی اموات ہوئی ہیں۔