اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یقین دلایا ہے کہ بجٹ میں عام آدمی پر کسی قسم کا ٹیکس نہیں لگایا گیا تاہم بجٹ کی آڑ میں کسی کو خودساختہ قیمتیں بڑھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اگر ایسا کیا گیا تو حکومت سخت کارروائی کرے گی۔
پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حالیہ بجٹ میں صنعتوں کی بحالی کے لئے پیکج دیا گیا ہے جبکہ بجٹ میں کوئی ایسے ٹیکس نہیں لگائے گئے جن سے عام آدمی متاثر ہوتا ہو تاہم جن افراد کا بجلی کا بل 50 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بااثر طبقے کی غیر ضروری مراعات ختم کر رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے ٹیکس نیٹ اور ٹیکس کلیکشن کو بڑھایا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت کی 11 ماہ کے دوران ٹیکسوں کی آمدن 16.4 فیصد رہی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ 9 کروڑ افراد 2 ڈالر روزانہ سے کم آمدن پر زندگی بسر کر رہے ہیں لیکن حکومت کی کوشش ہے کہ غریبوں کو پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں اور حکومت کی جانب سے متعارف کردہ یوتھ لون اسکیم میں 50 فیصد درخواستیں لائیو اسٹاک کے لئے آئیں۔ تمام قرضہ اسکیموں میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ایس آر او کلچر 3 سال میں ختم کر دیں گے، نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں اس لئے حکومت قرضہ حسنہ اسکیموں کا آغاز حکومت کر رہی ہے، ٹیکسٹائل اور دیگر شعبوں کو پیروں پر کھڑا کرنے کے لیے بڑا پیکج دیا گیا ہے جبکہ ناخواندہ لوگوں کو ہنر سکھانے کے پروجیکٹ شروع کر رہے ہیں تاکہ وہ بہتر زندگی گزار سکیں، پسماندہ لوگوں کو تعلیم کے لیے سہولیات مہیا کر رہے ہیں اور اگلے سال بجٹ عوامی سہولت کے لئے اس سے کئی گنا زیادہ چیزیں شامل کی جائیں گی۔