مصر: خواتین کیساتھ چھیڑ خانی کرنے والوں کیخلاف سخت قوانین

Egypt

Egypt

قاہرہ (جیوڈیسک) مصر کے سبکدوش ہونے والے نگران صدر عدلی منصور نے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت جنسی ہراس ایک جرم ہے جس کی سزا پانچ سال قید تک ہو سکتی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی طرف سے 2013ء میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دس میں سے نو مصری خواتین کو کسی نہ کسی شکل میں جنسی ہراس کا سامنا کرنا پڑا جس میں معمولی جنسی ہراس سے لے کر ریپ تک کے واقعات شامل ہیں۔ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے مصر میں جنسی ہراس کے واقعات میں اضافے کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے۔

نئے قوانین کے تحت جنسی ہراس میں ملوث افراد کو چھ ماہ سے لے کر پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس میں بڑے لمبے عرصے کی سزا اس شخص کو دی سکتی ہے جو متاثرہ فرد پر طاقت اور اختیارات کے لحاظ سے حاوی ہو جیسا کہ وہ شخص متاثرہ فرد کا نوکری میں سپروائزر ہو یا اس کے ہاتھ میں ہتھیار ہو۔

صدارتی ترجمان ایحاب بداوی نے کہا کہ اس حکم نامے میں اس فرد کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والا بیان کیا گیا ہے جو جنسی طرز کی خواہش پوری کرنا چاہتا ہو۔

انھوں نے کہا کہ ایسا جرم دوسری بار کرنے والوں کی سزائیں دگنی کر دی جائیں گی۔ نئے قوانین کے تحت ملزمان کو جیل کے علاوہ پانچ ہزار مصری پائونڈ تک جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔