شمالی وزیرستان: حکومتی ڈیڈ لائن کے بعد لوگوں کی نقلِ مکانی

North Waziristan

North Waziristan

میران شاہ (جیوڈیسک) پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے مقامی قبائل کو اپنے علاقوں سے شدت پسندوں کو بے دخل کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے دی جانے والی 15 روز کی ڈیڈ لائن کے بعد علاقے میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے اور لوگ اپنی حفاظت کے لیے نقلِ مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

شمالی وزیرستان کا صدر مقام میران شاہ گزشتہ روز ہفتے کو ایک ویران سا منظر پیش کرتا رہا، جبکہ بہت سے دکاندار اپنی دکانوں کو بند کرنے اور قیمتی چیزوں کو گھروں میں منتقل کرنے میں مصروف رہے۔ حکومتی ڈیڈ لائن کے بعد میران شاہ کے مرکزی بازار میں گھومنے والے مقامی اور غیر ملکی شدت پسند اب روپوش ہوگئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ان میں سے اکثر افغان سرحد سے متصل پہاڑی علاقے شوال کی جانب منتقل ہوگئے ہیں۔ شمالی وزیرستان کے ایک اہم علاقے میر علی میں لوگ پہلے ہی نقلِ مکانی کرچکے ہیں۔ اس صورتحال میں میں رہائشی اپنے سامان کے ساتھ علاقے سے نقلِ مکانی کرتے نظر آرہے ہیں، لیکن ان میں سے کچھ خاندانوں کو ٹرانسپورٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے نقلِ و حمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کچھ علاقوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کی جانب سے بھاری کرائے لیے جانے کی وجہ سے بھی مقامی افراد کو مشکلات کا سامنا ہے۔اطلاعات کے مطابق بنوں سے میران شاہ کا کرایہ ایک ہزار روپے سے بڑھ کر دو ہزار روپے ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ قبائلی علاقے وزیرستان میں بہت سے ایسے خاندان ہیں جن کے رشتے دار افغانستان میں رہتے ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد نے سرحد پار نقلِ مکانی شروع کردی ہے۔

تاہم سیکیورٹی فورسز کی جانب سے غلام خان روڈ کو بند کردیا گیا ہے جو پاک افغان سرحد پر ایک اہم چک پوائنٹ ہے۔ یاد رہے کہ جمعے کے روز شمالی وزیرستان میں ایک جرگے کے دوران گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان کو یقین دلایا گیا ہے کہ غیر ملکی جنگجو 15 روز کے اندر علاقہ خالی کردیں گے جبکہ امن کی بحالی کے لیے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے۔