لاہور (جیوڈیسک) پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ ریپ کا نشانہ بننے والی کراچی کی رہائشی 19 سالہ لڑکی پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اعلیٰ حکام کی جانب سے اس کیس کا نوٹس لیے جانے کے بعد لڑکی کے لاپتہ ہونے کی وجہ سے انہیں کیس کی تحقیقات آگے بڑھانے میں کافی دقت پیش آ رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لڑکی کا پہلے فیکٹری ایریا میں مبینہ ریپ کیا گیا اور بعد ازاں اسے انہی افراد نے ڈی ایچ اے میں بھی ریپ کا نشانہ بنایا۔ دوسرے واقعے کے بعد لڑکی کو بے ہوشی کی حالت میں شہر کے قائداعظم انڈسٹریل ایریا میں پھینک دیا گیا تھا۔
مقامی افراد کی اطلاع پر 17 مئی کو لڑکی کو ریسکیو 1122 نے جناح اسپتال منتقل کیا تھا۔ پہلے واقعے میں لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ایک خاتون نے وزیراعظم یوتھ لون اسکیم سے قرضہ دلانے کا جھانسہ دے کر کراچی کے علاقے ملیر سے لایا تھا اور اسے ملزم “یو” کے سپرد کیا جس نے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا ریپ کیا۔
اس واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی فیکٹری ایریا پولیس اسٹیشن گئی اور کہا کہ وہ “یو” کی حراست سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
متاثرہ لڑکی کی شکایت پر پولیس نے کیس درج کیا تاہم کیس کی پیروی نہ ہونے کی وجہ سے تمام مشتبہ افراد کو ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ دوسرے واقعے کے بارے میں لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ اسے گجرانوالہ روانگی کے وقت کلمہ چوک کے قریب بس ٹرمینل سے دو پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
لڑکی کے مطابق ان افراد نے ڈیفنس میں ایک زیرتعمیر گھر میں ریپ کا نشانہ بنایا اور بعد میں انڈسٹریل ایریا میں پھینک دیا۔ پولیس کی جانب سے دوسرے واقعے کی ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب متاثرہ لڑکی جناح اسپتال میں زیرعلاج تھی۔ حالت سنبھلنے کے بعد لڑکی کو نواں کوٹ میں ایک دارلامان منتقل کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی دارلامان سے فرار ہو گئی ہے جس کے بعد وہ تحقیقات جاری نہیں رکھ پا رہے ہیں۔ “مشتبہ افراد سے تحقیقات کی جا رہی ہیں تاہم ان کے خلاف کیس بنانے کے لیے شکایت کنندہ کا موجود ہونا ضروری ہے”۔ ایک سینئر پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لڑکی کے بتائے ہوئے کراچی کے پتے پر گئے لیکن وہ جعلی تھاجب کہ لڑکی کا موبائل نمبر بھی مسلسل بند ہے۔
اہلکار کے مطابق پولیس اس شخص کا بھی پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے جو اس لڑکی کو دارلامان سے لے کر گیا۔ “پولیس نے اس شخص کو شناختی کارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔” اہلکار کا دعویٰ ہے کہ دوسرے واقعے کے بعد لڑکی نے اپنا میڈیکل چیک اپ کرانے سے انکار کردیا تھا اور اب اس کیس میں پیش رفت اسی صورت میں ممکن ہو سکے گی جب وہ لڑکی کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوں گے۔