کوئٹہ: زائرین کی بسوں پر فائرنگ اور دستی بم حملے، 23 افراد جاں بحق

QUETTA

QUETTA

کوئٹہ (جیوڈیسک) ایران سے آنیوالے زائرین تفتان میں ہوٹل پر کھانے کیلئے رکے تو نامعلوم افراد نے اچانک حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم بھی پھینکا۔ اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ موقع پر پہنچ گئی۔

لیویز اہلکاروں اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ حملے کے زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان کے مطابق چار ملزموں نے ہوٹل کمپاؤنڈ میں گھس کر فائرنگ کی جس سے دو ایف سی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

واقعہ میں دونوں بسیں بھی تباہ ہو گئیں۔ سربراہ مجلس وحدت المسلیمن علامہ سید ساجد علی نقوی نے تفتان میں زائرین کی بس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا حکومت زخمی زائرین کو فوری طور پر طبی امداد دے اور محفوظ مقام پر پہنچائے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

واضح رہے یکم جنوری قمبرانی روڈ کے قریب اختر آباد میں زائرین کی بس کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور بس اسکواڈ کے اہلکار، خواتین اور بچوں سمیت 20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے بھی کوئٹہ تفتان قومی شاہراہ پر مستونگ کے علاقے میں ایران میں زیارتوں کے لیے کوئٹہ سے جانے والے یا ایران سے واپس آنے والے زائرین پر کئی حملے ہو چکے ہیں۔