رات آہستہ آہستہ دبے پائوں گذررہی تھی شدید گرمی کے باوجود کراچی میں دن رات کی تمیز کے بغیر کہیں نہ کہیں سرگرمیاں جاری رہتی ہیں کراچی ائرپورٹ پر بھی زندگی جاگ رہی تھی طیاروںکی آمد ورفت،اپنے پیاروں سے ملنے کا اشتیاق۔لوگ ائرپورٹ پر دیدہ ٔ فرش ِ نگاہ تھے۔۔سب کام روٹین کے مطابق جاری تھے کہ رات سوا گیارہ بجے جناح ٹر مینل کے عقبی راستے سے ایک ہائی روف تیزی سے داخل ہوئی فضا گولیوںکی تڑتڑاہٹ سے گونج اٹھی ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں نے ابھی صورت ِ حال کا جائزہ بھی نہیں لیا تھا آناً فاناً کئی گولیاں ان کے وجودمیں پیوست ہوگئیں اس کے ساتھ ہی سراسیمگی پھیل گئی شور مچ گیا دہشت گردوں نے حملہ کردیاہے فوری طور پر آرمی اور رینجر کمانڈوزکو طلب کرلیا گیا جنہوں نے پوزیشنیں سنبھال لیں۔
تشویش ناک ہی نہیں دل دہلادینے والی ہیں ایک ہفتہ میں دہشت گردی کے متعدد واقعات اور اب تفتان میں ایران سے آنے والی زائرین کی بس نامعلوم افرادکی فائرنگ اور خودکش حملے میں28زائرین کی ہلاکت ،مرنے والوںمیں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں اور کراچی میں جناح ٹر مینل پر دہشت گردوں کا دھاوا۔درجن بھر اہلکار شہید اور 2 طیارے تباہ ہوگئے اخباری اطلاعات ہی ہیںکہ دہشت گردوںنے ASFکی وردیاں اور جعلی کارڈ استعمال کئے پولیس اور عینی شاہدین کا کہناہے۔
حملہ آوروںکو گیٹ تک جانے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا گیٹ تک پہنچنے کے بعد دہشت گردوںنے اندھا دھند گولیاں برسا کر اہلکاروںکو اپنی بربریت کا نشانہ بنایاوہ جدید اسلحہ، دستی بموں اور راکٹ لانچروںسے مسلح تھے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ دہشت گردوں نے چاروں اطراف اصفہانی ٹرمینل، شون ٹر مینل،فوکر گیٹ اور آئل ٹرمینل ایریا سے بیک وقت حملہ کیا آرمی اور رینجر کمانڈوز نے دہشت گردوںکا ڈٹ کر مقابلہ کیا فورسز 2 دہشت گردوںکو گرفتار کرنے والی تھیںکہ انہوں نے خودکو دھماکے سے اڑا لیا حملہ آوروں سے بھارتی ساخت کا جدید اسلحہ ملاہے۔
کراچی ائرپورٹ پر کیا جانے والا حملہ ماضی میں کئے گئے مہران ایئربیس کراچی اور با چا خان ائرپورٹ پر حملے میں گہری مماثلت پائی جاتی ہے22مئی2011ء کودہشت گردوں نے مہران ایئربیس کراچی پر اسی نو عیت کا حملہ کیا تھا15دسمبر2012ء کو دہشت گرد با چا خان ائرپورٹ پر اسی سٹائل میں حملہ آور ہوئے تھے۔۔۔۔پاکستان میں دہشت گردی کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔۔تحریک ِ طالبان نے مذاکراتی عمل میں ناکامی کے بعد حکومت کے خلاف کارروائیاں کرنے کااعلان کیا تھاتازہ ترین واقعات میں فتح جنگ اور با جوڑ میں خودکش حملے کرکے فوجی افسروں سمیت متعدد بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی۔۔۔۔۔
جب طالبان نے حکومت سے مذاکرات کااعلان کیا تو سب نے سکھ کا سانس لیا کہ اب دہشت گردی میں بے گناہ شہریوںکی ہلاکت کا سلسلہ رک جائے گا لیکن تازہ ترین سانحہ نے پوری قوم کو ہلاکررکھ دیاہے دہشت گردوں سے بھارتی ساخت کا جدید اسلحہ ملاہے یہ ڈانڈے بھارت سے بھی جا مل سکتے ہیں پاکستانی حکومت کو اس واقعہ کا بھارتی حکومت سے شدید احتجاج کرنا چاہیے اس واقعہ کو معمولی نہ سمجھا جائے یہ اس بات کی طرف ایک اشارہ بھی ہے کہ ہم محفوظ نہیں ہیں دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں حملے کر سکتے ہیںیہ واقعہ ہماری ایجنسیوں، حکومتی اداروں اور وزارت ِ داخلہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
Karachi Airport
تازہ ترین کراچی ائرپورٹ پر اٹیک سے ذہن میں فوری طور پر 3سوال و شبہات ابھرتے ہیں اولاً ! تحریک ِ طالبان نے حکومت کے خلاف اعلان ِ جنگ کردیاہے ثانیاً ! ان واقعات میں بھارت اور ان کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں دہشت گردوں سے ملنے والا بھارتی ساخت کا اسلحہ اسی بات پر دلالت کرتاہے مزیداً ! کچھ اسلام دشمن طاقتیں نہیں چاہتیںکہ پاکستان میں امن و امان ہو وہ طالبان کی آڑ میں دہشت گردی کرکے حالات خراب کررہی ہیں۔۔۔
اس وقت حکومت اور عوام کے پیش ِ نظر یہی تین سوال ہیں جن کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔۔یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ بیشتراسلام دشمن قوتوں امریکہ ، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کوآج تک دل سے تسلیم نہیں کیا وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں جب سے پاکستان ایٹمی قوت بناہے ان کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں اس لئے غالب خیال یہ ہے کہ پاکستان کے حالات خراب کرنے میں اسلام دشمن طاقتوںکا کلیدی رول ہے۔
اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ملک میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات ، درجنوںبے گناہوں کی شہادت اور عوام میں خوف وہراس کے باوجود میاں نواز شریف اور عسکری قیادت کی اب بھی خواہش ہے کہ یہ حساس معاملہ اچھے انداز حل کیا جانا چاہیے شنیدہے کہ” امن ہر قیمت پر” کی حکمت ِ عملی تیار کرلی گئی ہے اور میاں نواز شریف اور عسکری قیادت میں اس بات پر مکمل اتفاق ہو گیا ہے کہ امن کے راستے میں حائل رکاوٹوںکو کچل دیا جائے امن کے قیام کیلئے مذاکرات یا بے رحم اپریشن زائرین کی بسوںپر فائرنگ کے واقعات نئے نہیں ہے۔
کوئٹہ تفتان اور گلگت میں ایسے کئی سانحے رونما ہو چکے ہیں جن میں اب تلک سینکڑوں بے گناہ اپنی جان کی بازی ہار چکے ہیں دہشت گردی کے یہ واقعات انسانیت کے قتل کے مترادف ہیں ایسے واقعات حکومتی رٹ چیلنج کرنے کے مترادف ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کی ہر شکل کو بے حم اپریشن کے ذریعے کچل ڈالے انسانیت کے قاتلوں، امن کے دشمنوں سے کوئی رعائت ،کوئی نرمی نہ برتنی جائے یہی حالات کا تقاضا اور امن کا سب سے بہترین فارمولاہے دہشت گرد جب ہمارے قومی اداروںپر حملہ آور ہوتے ہیں ان کا سب سے بڑا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہوتاہے وہ ذنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ ہم اپنی ذ مہ داریاں پوری کرنے کے اہل نہیں ہیں آج وہ وقت آ ن پہنچاہے۔
جب ہم نے دہشت گردوںکو ان کے منطقی انجام تک پہچاناہے یقینا عسکری قیادت، حکومت اور پاکستان کے سیاسی رہنمائوں کو اس کا حتمی فیصلہ کرلیناچا ہیے۔ امن کی خواہش میں حکومت ِ پاکستان ،فوج اورعوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں اب فیصلہ وقت کرے گا دیکھنا یہ ہے کہ یہ فیصلہ لہو سے لکھا جائے گا یا سفید پرچم پر امن کی فاختہ مسکرائے گی یہ تاریخ بتائے گی بہرحال پوری قوم انسانیت کے قاتلوں، امن کے دشمنوں کے خلاف حکومت کے ساتھ ہے ان کو نیست و نابود کردینا چاہیے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہو جائے۔