چین کا امریکا کے زیر اہتمام ہونے والی مشترکہ بحری مشقوں میں پہلی بار شمولیت کا فیصلہ

Exercises

Exercises

بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے بد اعتمادی کے باوجود امریکا کے زیراہتمام جون میں شروع ہونے والی مشترکہ بحری مشقوں میں پہلی بار شرکت کا فیصلہ کرلیا ہے جس میں دنیا بھر سے 22 ممالک حصہ لیں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ان کثیرالملکی بحری جنگی مشقوں کا نام ’ریم پیک‘ رکھا گیا ہے جو امریکی جزیزے ‘گوام’ کے نزدیک منعقد ہوں گی جس کا مقصد دیگر ممالک کے درمیان تعاون کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اور سمندر میں ہونے والے جرائم سے متحد ہو کر نمٹنے کے بھرپور عزم کا اظہار ہے۔

چین نے ایسے وقت پر ’ریم پیک‘ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا ہے جب اُس کے مشرقی اور جنوبی سمندروں پر شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور چین کی بڑھتی ہوئی فوجی طاقت کے حوالے سے امریکا میں بے چینی پڑھتی جارہی ہے۔

چین اپنے 2 جنگی جہاز، 2 ہیلی کاپٹرز سمیت پہلی مرتبہ امریکا کے زیراہتمام ہونے والی بحری مشقوں میں شامل ہورہا ہے۔ ’ریم پیک‘ میں مختلف قسم کی فرضی مشقیں ہوں گی جن کا مقصد بحری صلاحیتوں کو بڑھانا ہے تاکہ مستقبل میں کسی بھی خطرات سے احسن طریقے سے نمٹاجاسکے۔ اِس مشق میں ایک میڈیکل فورم بھی تشکیل دیا جائے گا جو امریکی اور چینی جہازوں کا معائنہ بھی کرے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکا کے زیر اہتمام بحری جنگی مشقیں 2012 میں امریکی شہر ہوائی میں منعقد ہوئی تھیں۔ ان مشقوں میں محض اتحادیوں کو شامل ہونے کی دعوت نہیں دی جاتی بلکہ گزشتہ مشقوں میں روس اور بھارت نے بھی حصہ لیا لیکن چین نے اب تک اِن مشقوں میں حصہ نہیں لیا تھا تاہم 1998 میں ہونے والی مشقوں میں چین نے اپنے مبصرین کو بھیجا تھا۔