برمنگھم (جیوڈیسک) برطانیہ میں سکولوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی تنظیم آفسٹیڈ کی رپورٹ ایسے وقت شائع ہونے جا رہی ہے جب حکومت نے شدت پسندی کے حوالے سے ٹاسک فورس کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس رپورٹ میں اعلان کیا جائے گا کہ 21 سکولوں میں سے چھ سکولوں کو خاص نگرانی میں رکھا جائے گا جبکہ پانچ سکول ایسے ہیں جو طلبہ کو شدت پسندی سے بچانے کے لیے اقدامات نہیں کر رہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی آفسٹیڈ کی جانب سے بغیر اطلاع کے انسپیکشن کے حق میں ہیں۔
وزیر اعظم کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ماضی میں آفسٹیڈ کی جانب سے جن پانچ سکولوں کو بہترین قرار دیا گیا تھا اب ان سکولوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ طلبہ کو شدت پسندی سے بچانے کے لیے اقدامات نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں سکولوں کے معاملات کی نگرانی کرنے والی تنظیم آفسٹیڈ کی افشا ہونے والی رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ برمنگھم کے ایک سکول میں بچوں کو شدت پسند خیالات سے بچانے کی کوشش نہیں کی جا رہی۔ سپارک ہل میں واقع گولڈن ہلوک نامی اس سکول کا نام ’ٹروجن ہارس‘ انکوائری میں بھی آیا ہے اور معائنہ کاروں نے وہاں کی صورتحال کو ناکافی قرار دیا ہے۔
برطانوی محکمۂ تعلیم نے ’ٹروجن ہارس‘ انکوائری کے تحت برمنگھم کے 21 سکولوں کے معائنے ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد شروع کیے تھے کہ سخت گیر خیالات کے حامی مسلمان شہر کے سکولوں پر غلبہ پا رہے ہیں۔ آفسٹیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانوی سکولوں میں شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں اور انتظامیہ کو اس سلسلے میں ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
ان معائنوں کے نتیجے میں امید کی جا رہی ہے کہ برمنگھم کے چھ سکولوں میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔ ان تحقیقات نے برطانوی کابینہ کے وزرا میں سکولوں میں شدت پسندی سے نمٹنے کے موضوع پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔