لاہور (جیوڈیسک) بھارتی ہاکی فیڈریشن نے اگست کے وسط میں اپنی ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے حوالے سے گرین سنگل دیدیا۔ ہاکی انڈیا کے سیکریٹری جنرل نریندر بٹرا نے ان کی ٹیم کامن ویلتھ اور ایشین گیمز کے درمیانی وقفے میں 15 سے 20 روز کیلیے پاکستان جاسکتی ہے، ہم اس حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ غور کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہاکی انڈیا چاہتی ہے کہ پاکستان کو بلانے کی بجائے وہاں جاکر ہاکی کھیلی جائے اس سے دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ بٹرا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین زیادہ سے زیادہ میچز کے انعقاد سے ماضی کی سپرطاقتوں کو ایک بار پھر عروج کی جانب گامزن ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ باہمی سیریز کی بحالی ہو اس کیلیے اگست کے وسط میں دونوں ٹیموں کے مابین میچز کا انعقاد ہوسکتا ہے۔ یادرہے کہ اس سے قبل ہاکی انڈیا کی حامی کے بعد پاکستان فیڈریشن نے دونوں ٹیموں کے مابین تین میچز کے شیڈول کا اعلان بھی کردیا تھا لیکن بعدازاں پڑوسی فیڈریشن اپنے ملک میں الیکشن کی وجہ سے وعدہ وفا نہ کرسکی۔
ہاکی انڈیا نے پاکستان آکر کھیلنے کو نئی حکومت کی اجازت سے مشروط کیا ، پھر اس بات کو جواز بنایا کہ نومنتخب حکومت سے فوری طور پر اس حوالے سے اجازت ملنا ممکن دکھائی نہیں دیتا اس لیے باہمی سیریز آئندہ سال تک ملتوی ہوسکتی ہے۔
ہاکی مبصرین بھارتی فیڈریشن کی جانب سے اگست میں پاکستان آکر کھیلنے کے حوالے سے نئے بیان کو ورلڈ کپ میں بلوشرٹس کی ناقص کارکردگی کی وجہ قرار دے رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ پڑوسی فیڈریشن کا خیال ہے کہ بھارتی فیڈریشن ایشین گیمز میں پاکستان کو سخت حریف تصور کرتی ہے اس لیے اس کی کوشش ہے کہ گیمز سے قبل دونوں ملکوں کے مابین مقابلوں کا انعقاد بہتر رہے گا۔