عوامی مینڈینٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے احتساب کا وقت آچکا

News

News

لیہ (ایم آر ملک ) عوامی مینڈینٹ پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے احتساب کا وقت آچکا ہے شیروں کی جوڑی عوام کی کھال ادھیڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اپر پنجاب میں لوگوں کو انصاف دینے کے لئے ان کے گھر بھی پہنچ جاتے ہیں لیکن تحصیل چوبارہ ایک پسماندہ علاقہ ہے جہاں مقامی ایم پی اے کی خوشنودی کے لئے اور انعام و کرام کے لالچ میں تھانہ پولیس چوبارہ نے عبدالقادر پر بربریت کی حد کردی ۔متاثرہ شخص ماتھا رگڑ رگڑ کر زندگی کی بھیگ مانگتا رہا۔

چوہدری خالد محمود آرائیں کی پریس کانفرنس ۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء چوہدری خالد محمود آرائیں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عوامی مینڈیٹ ڈالنے والوں کے احتسا ب کا وقت آچکا ہے پاکستان تحریک انصاف عوامی مفادات کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ٹی وی چینل پر تو بہت باتیں کرتے ہیں اپر پنجاب میں کوئی بھی وقعہ ہو جائے تو لوگوں کو انصاف دینے کے لئے ان کے گھروں تک پہنچ جاتے ہیںلیکن ضلع لیہ ،چوبارہ حلقہ 264بھی پنجاب کا حصہ ہے یہاں ظلم کا یہ الم ہے کہ ایم پی اے کے اشارے پر ناچنے والا ڈی پی او جس کی ذمہ داری صرف عام سائل کی تذلیل کرنا ہے۔

کرپٹ لوگوں کو شیلٹر دیناہے ابھی تازہ ترین ظلم و بربریت اور فرعونیت کی انتہاء ہوگئی جب ایک غریب بوڑھے آدمی کو ایم پی اے کوخوش کرنے کے لئے پولیس کے شیر جوانوں نے سرعام سڑک کے کنارے الٹا لٹکا کر ڈنڈوں سے وحشیانہ تشدد کیا اور اپنے قدموں کے بوسے دلوائے گئے اسی دوراان ایم پی اے کی خوشنودی ھاصل کرنے لئے بوڑھے شخص کی چیخیں ایم پی اے سردار قیصر عباس خان مگسی کو فون پر سنواتے رہے مقامی ایم پی اے ناصرف کرپشن کا بادشاہ ہے بلکہ رقبوں پر ناجائز قبضے بھی اس کا وطیرہ بن چکے ہیں مظلوم علاقہ کے لوگ بااثر ایم پی اے کے خلاف زبان بند رکھنے پر مجبور ہیں میری وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ اگر واقعی آپ انصاف کا بول بالا کرنا چاہتے ہیں۔

تو صرف پولیس ملازمین ہی نہیں بلکہ اس کیس سے جڑے ہوئے فرعون ایم پی اے کو بھی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو انصاف نہ ملا تو لوگ خود انصاف کرنے لگیں گے جس سے ڈی پی او لیہ کے دفتر کی چاردیواری اور ایم پی اے کی چاردیواری بھی کم پڑ جائے گی اس موقع پر میاں غلام ےٰسین حاجی رفیق مہر توفیق لوہانچ میاں نصیر احمد میاں آصف جمال نصراللہ ملک رب نواز ڈنہار و دیگر بھی موجود تھے۔