کراچی (جیوڈیسک) کراچی ائرپورٹ کے قریب اے ایس ایف اکیڈمی پر حملہ پسپا کردیا گیا اور دہشت گرد فرار ہوگئے ہیں۔ ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ امارات کی پر واز کے لئے بورڈنگ شروع ہو گئی ہے اورایئر پورٹ پر صورت حال معمول کے مطابق جا ری ہے۔
ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکا کہنا ہے کہ اے ایس ایف کیمپ پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا بلکہ ایئرپورٹ کے عقبی حصے میں واقع کچی آبادی سے فائرنگ کی آوازیں آئیں جس سے بھگدڑ مچ گئی۔ راو انوار کا کہناہے کچی آبادیاں جرائم پیشہ اور دہشتگرد عناصرکا گڑھ ہوتی ہیں۔
پولیس،رینجرز،اے ایس ایف کاایئرپورٹ کےعقبی حصےمیں کچی آبادی کاسرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 4 سے 6 دہشت گرد ایک گاڑی میں سوار ہوکر آئے ، اورکراچی ائرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل کے قریب اے ایس ایف اکیڈمی پر فائرنگ کردی۔ اکیڈمی کے قریب ہی سول ایوی ایشن کا ریڈار روم بھی ہے۔
ایئر پورٹ پر تعینات سیکیورٹی اہل کاروں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا اور مزید نفری طلب کرلی گئی ۔ اے ایس ایف گرلز ہاسٹل کے گیٹ پر بھی دہشت گردوں نے فائرنگ کی ۔ رینجرز اور پاک فوج کے دستے اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ گئے ۔ جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دہشت گرد فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالات قابو میں ہیں اور علاقے کا محاصرہ کرکے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ حملے کے فوری بعدکراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن روک دیا گیا اور کراچی آنے والے طیاروں کا رخ دیگرشہروں کی طرف موڑدیا گیا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن کا ریڈارمحفوظ ہے اور کام کررہا ہے۔ دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان کے عمر خراسانی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوارکا کہنا ہے کہ اے ایس ایف کے کیمپ پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا بلکہ کیمپ کے قریب کچی آبادی سے فائرنگ کی آوازیں آئیں جس پر بھگدڑ مچ گئی ۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس ، رینجرز اور اے ایس ایف نے ائرپورٹ کے عقبی حصے میں واقع کچی آبادی کا محاصرہ کرلیا ہے جہاں سرچ آپریشن جاری ہے