موصل پر شدت پسندوں کا قبضہ، ہزاروں افراد بھاگنے پر مجبور

Mosul

Mosul

عراق (جیوڈیسک) عراق کے شمالی شہر موصل پر شدت پسندوں کے قبضے کے بعد 150,000 سے زائد افراد بھاگنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ صوبہ نینوا پر آئی ایس آئی ایس یعنی دولت اسلامیہ فی عراق والشام کا کئی ماہ سے غیر رسمی کنٹرول تھا اور موصل سے بھاگنے والوں میں فوجی بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب موصل پر شدت پسندوں کے قبضے کے بعد عراقی وزیرِ اعظم نور المالکی نے پارلیمان وہاں ایمرجنسی نافذ کرنے کی درخواست کی ہے۔ ادھر امریکہ نے کہا ہے کہ موصل سے آنے والے اطلاعات سے ثابت ہو رہا ہے کہ آئی ایس آئی ایس پورے خطے کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی کا کہنا ہے کہ موصل کی صورتِ حال ’بہت زیادہ سنجیدہ‘ ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ موصل سے شدت پسندوں کے خلاف ایک مضبوط اور مربوط کارروائی کی جائے۔

دریں اثنا اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے موصل کی صورتِ حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عراقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ خطے میں سلامتی کے لیے کردش کی علاقائی حکومت سے تعاون کرے۔ موصل میں موجود شہریوں کا کہنا ہے کہ سرکاری عمارتوں سے ’جہادی جھنڈے‘ لہرائے جا رہے ہیں اور شدت پسندوں نے لاؤڈ سپیکروں کے ذریعے اعلان کیا ہے کہ وہ ’موصل آزاد‘ کروانے آئے ہیں۔

موصل میں موجود ایک سرکاری ملازم امِ کرم نے بتایا کہ شہر کی صورتِ حال بہت زیادہ خراب ہے اور کوئی ہماری مدد نہیں کر رہا۔ ہم خوف کا شکار ہیں۔