چین و دیگر ممالک کیساتھ آزادانہ ترجیحی تجارتی معاہدوں پر نظر ثانی کا فیصلہ

Khurram Dastgir

Khurram Dastgir

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے آزادانہ و ترجیحی تجارتی معاہدوں سے ہونیوالے ریونیو نقصان کو روکنے کیلیے چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ ہونے والے آزادانہ و ترجیحی تجارت کے معاہدوں پر نظر ثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزیر تجارت خرم دستگیر کا کہنا کہ بھارت کے ساتھ تجارت پاکستان کے اقتصادی و تجارتی مفاد میں ہے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر تجارت خُرم دستگیر نے گزشتہ روز یہاں وزارت تجارت میں وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا جبکہ وفاقی وزیر ٹیکسٹائل عباس آفریدی نے بتایا کہ موجودہ ٹیکسٹائل پالیسی تیس جون کو ختم ہونے جا رہی ہے اور نئی ٹیکسٹائل پالیسی تیار کرلی گئی ہے جو بجٹ کے فوری بعد جولائی میں پیش کردی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ملکی برآمدات کے فروغ کے لیے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹھوس اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ایکسپورٹ اورینٹڈ شعبوں کو خصوصی مراعات دی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سمیت دیگر شعبوں کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ برآمدات کرنے پر ڈیوٹی ڈرا بیک کی شرح بڑھادی گئی ہے اور ایف او بی ویلیو کے حساب سے پچھلے سال کے مقابلے میں برآمدات میں جتنا اضافہ ظاہر کریں گے اس پر یہ ڈیوٹی ڈرا بیک فراہم کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماضی میں ویلیو ایڈیشن کی طرف توجہ نہیں دی گئی، موجودہ حکومت نے جو پالیسیاں متعارف کرائی ہیں ان سے خام مال کے بجائے ویلیو ایڈڈ اشیا کی برآمد ات بڑھیں گی۔ وفاقی وزیر تجارت خُرم دستگیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملکی برآمدات کے فروغ خصوصی فوکس کیا ہے اور لینڈ پورٹ اتھارٹی قائم کی جارہی ہے اس کے علاوہ چین کی طرز پر ایگزیئم بینک آف پاکستان قائم کیا جارہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے پالیسیوں پر عمل درآمد کو موثر بنانے کے لیے ہی پورٹ لینڈ اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے جس کے لیے قانون سازی کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت ٹریڈ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہی ہے تاکہ لانگ ٹرم کیلیے زیادہ جی ڈی پی گروتھ میں اضافہ کیا جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے کی طرف بھی توجہ دی جا رہی ہے اور زمینی راستے سے تجارت کے فروغ کے لیے بارڈر کراسنگ پوائنٹس کو بھی بڑھایا جا رہا ہے اس کے علاوہ ملکی برآمدات کے فروغ کے لیے پاکستان مزید 5 نئی منڈیاں تلاش کرے گا اور ان پر فوکس کرے گا۔