لاہور (جیوڈیسک) تحریک طالبان پاکستان نے کہا ہے کہ وہ آپریشن اور مذاکرات دونوں کے لئے تیارہے۔ مذاکرات کے لئے اب بھی سنجیدہ ہے جو امن کے لئے ضروری ہیں، اور جس کی مثال سیز فائر کی صورت میں حکومت دیکھ چکی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ آج طالبان 2007ءکے نہیں بلکہ 2014ءکے طالبان ہیں ، کیونکہ آج ہمارے پاس اعلیٰ سے اعلیٰ سیاستدان، ماہرقانون دان، جرگہ ماہرین اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد موجود ہیں، جن کی مشاورت سے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ جن لوگوں نے ہمارے ساتھ سیاست کی قوم نے ان کا حال بھی دیکھا انہیں الیکشن میں بری طرح نقصان اٹھانا پڑا۔ ی طرح جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ طالبان مذاکرات کے لئے مکمل طور پر سنجیدہ تھے اور اب بھی ہے۔
لیکن افسوس کہ حکومت نے اس کے جواب میں ہمارے ساتھیوں کو جعلی مقابلوں اور جیلوں میں قتل عام کیا۔ یہ سب کچھ ہونے کی باوجود بھی ہم اپنے اعلان پر قائم رہے۔ ہم ملک میں خون خرابہ نہیں چاہتے اور جو کارروائیاں ہم کر رہے ہیں وہ اقدامی کارروائیاں ہیں جن کا ہمیں بھر پور حق حاصل ہے کیونکہ حکومت آئے دن بے گناہ لوگوں کو جیٹ طیاروں کی بمباری میں شہید کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومتی تحویل میں 10 ہزار سے زائد ایسے بندے ہیں جن کا طالبان سے کوئی تعلق نہیں، جبکہ 2 ہزار کے قریب ہمارے ساتھی حکومتی قید میں ہیں۔ ہمارے کئی ساتھی جعلی مقابلوں میں مار دئے گئے ہیں۔ان کی رہائی طالبان کا فرض ہے جن کے لئے ہم نے منصوبہ بندی کر لی ہے۔ ہم ملک میں امن چاہتے ہیں اور امن کے لئے کسی بھی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں ۔ اگر حکومت آپریشن کا شوق رکھتی ہے تو ہم بھی جنگ کے لئے مکمل طور پر تیا ر ہیں۔