انعامات کی حسین رات: شب براء ت

Shab-e-Barat

Shab-e-Barat

آپسی رنجشوں کے خاتمے اورناراض لوگوں کومنائے بغیر صرف نوافل ووظائف میں منہمک رہنے سے شب براء ت کا صحیح حق ادانہیں ہوسکتا
یہ اللہ عزوجل کا بے پایاں فضل وکرم ہے کہ اس نے مسلمانوں کو سال بھر میں وقفے وقفے سے ایسے مواقع عنایت فرمائے ہیںجو مسلمانوں کو آپس میں قریب کرنے،انہیں جوڑنے، اختلافات دور کرنے، مل بیٹھ کر کھانے پینے، بچھڑے ہوؤں کو گلے لگانے ،ناراض لوگوں کو منانے اور بغض وکینے کا جڑ وبنیاد سے خاتمہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ آپ کسی بھی اسلامی تقریب کاجائزہ لیں سب کا فلسفہ اخوت ومحبت اور ہم دردی و نرم دلی ہی ہے۔

سبھی کے فلسفے میں اتحادویگا نگت کے عناصر پوشیدہ ہیں۔ شب برأت بھی ایک ایسی ہی تقریب ہے ۔اس رات کی تخلیق اللہ عزوجل نے مسلمانوں کو ایک دوسرے سے قریب کرنے کے لیے کی ہے۔ اس کی عظمتیں، برکتیں، سعادتیں، فضیلتیں اور رحمتیں اپنی جگہ مسلم لیکن سب سے عظیم فلسفہ اس رات کا یہی ہے کہ ٹوٹے ہوئے لوگوں کو جوڑا جائے اور ان سے معافی مانگ کر انہیں راضی کرلیا جائے۔دراصل اس مبارک شب کے سارے فضائل وکمالات ہیں ہی اسی لیے کہ وہ دلوںکی تلخیاں ختم کرکے ہم دردیاں اورمحبتیںتقسیم کرتی ہے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں ہر تیوہار محض رسوم ورواج میں جکڑ دیاگیا ہے اور اس کے حقیقی مقاصد کو پس پشت ڈال دیاگیا ہے۔

اس مبارک شب میں نوجوان، بچے، بوڑھے، مردو عورت سبھی خوب خوب عبادت وریاضت کرتے ہیں، شب بیداری کرتے ہیں،اورادووظائف کا اہتمام کرتے ہیں،نوافل کی کثرت کرتے ہیںاور حتی الامکان اس کے مطالبات پورے کرنے کی کوشش کرتے ہیں گویا حقوق اللہ کی ادائیگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ۔یہ بلاشبہہ بڑی سعادت مندی کی بات ہے مگرا س کے ساتھ ساتھ حرماںنصیبی کی بات یہ ہے کہ حقوق العباد کی ادائیگی میںوہ جذبۂ مسابقت اور وہ جوش وخروش دیکھنے کو نہیں ملتا جو اس مبارک شب کی بنیاد ہے کہ یہ شب حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العبادکی درستی پر زور دیتی ہے۔

یاد رکھیے حقوق اللہ اور حقوق العباد دو الگ الگ چیزیں ہیں حقوق اللہ تو اللہ عزوجل اپنے فضل وکرم سے معاف بھی فرما سکتا ہے مگر حقوق العباد اس وقت تک معاف نہیںہوسکتے جب تک بندہ انہیں معاف نہ کردے مگر یہ کیسی دانش مندی ہے کہ حقوق اللہ کی ادائیگی کا جذبۂ مسابقت تو دیدنی ہوتا ہے مگر حقوق العباد یکسر فراموش کردیے جاتے ہیں۔ ہم ببانگ دہل کہتے ہیں کہ اس میں وہ لوگ کچھ زیادہ ہی ملوث ہیں جو تقویٰ شعاروں کے زمرے میں شامل کیے جاتے ہیں یہ (نام کے) بڑے لوگ اپنے چھوٹوں کی عزتِ نفس کا تو خیال رکھتے نہیںان سے معافی مانگنااورانہیں راضی کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔ اور اگر بعض لوگ اپنی ہمت سمیٹ کر ایسا کر بھی لیں تو وہ بھی محض رسمی۔ ان کے دل میں کدورت وبغض یایوںکہیے کہ ہلکی پھلکی رنجش کا لاوا پکتا ہی رہتا ہے۔ الاماشاء اللہ۔

شب براء ت ایک اہم اسلامی تیوہارکی حیثیت سے پوری دنیامیں منایا جاتا ہے ۔مسلمان اس موقع پر مسرتوں کا اظہار کرتے اورحسب ضرورت روشنی کرتے اوراس مبارک شب کی مبارک بادپیش کرتے ہیں۔اس رات میں مسلمان کچھ زیادہ ہی بڑھ چڑھ کرعبادات کااہتمام کرتے ہیں،اپنے رب کی بارگاہ میں رجوع ہوتے ہیں،مغفرت طلب کرتے ہیں اوراپنے سنہرے مستقبل کے لیے دعائیںکرتے ہیں۔اس موقع پرمسلم علاقوں کے مناظردیدنی ہوتے ہیںاوریہ پرکیف مناظردلوںکی دنیاکوشاداب کر جاتے ہیں۔شب براء ت بلاشبہہ اللہ عزوجل کی ایک عظیم الشان نعمت ہے۔

Quran

Quran

قرآن وحدیث میں ا س کے بے پناہ فضائل وبرکات درج ہیں۔ یہ رات امت محمدیہ کے لیے بہت بڑاانعام ہے ۔اس انعام سے سابقہ امتیں محروم رہیں ۔یقینایہ ہمارے پیارے آقاصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاصدقہ ہے جوہم سب کومیسرہے۔بڑاکم نصیب ہے وہ مسلمان جواس مبارک شب کوپائے اوراس کے فیوض وبرکات سے غسل نہ کرے۔

شبِ برأت میں اداکیے گئے نوافل اس وقت تک درجۂ قبولیت کو نہیں پہنچ سکتے جب تک اس کے حقیقی مطالبات کی آواز میں لبیک نہ کہا جائے اور یہ حقیقی مطالبات حقوق العباد کی ادائیگی ہی ہیں۔ وہ لوگ کتنے خوش نصیب ہیں جو شب برأت کی رحمتوں سے جی بھر کر سیراب ہوتے ہیں، خدا کی خوشنودی حاصل کرتے ہیں اورشب برأت کاصحیح استعمال کرتے ہیں۔شب برأت دراصل گناہوں سے نجات کی رات ہے ۔یہ امتِ محمدیہ پر ایک عظیم احسان ہے کہ شب برأت انبیائے سابقین کی امتوں کو نصیب نہ ہوئی۔ اس سے جہاں حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمتِ شان ظاہرہوتی ہے وہیں امتِ محمدیہ کی خصوصیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔

اس مبارک شب کاپس منظریہ ہے کہ سابقہ امتوں میں بہت سارے لوگوں کی عمریں بہت زیادہ طویل ہواکرتی تھیں کوئی کوئی تو کئی کئی صدیوں تک زندہ رہتا تھا اور اللہ کی عبادت کرتا تھا۔ اپنے طویل عرصۂ زندگی سے وہ حضرات خدا کی بارگاہ میں درجۂ کمال حاصل کرتے تھے مگرچونکہ امتِ محمدیہ کی عمریں اتنی طویل نہیں ہوتیںکہ وہ بھی ایک لمبے عرصے تک عبادت وریاضت کرکے اپنے پالنہارکی رضامندی حاصل کرسکیں اس لیے ہم امتِ محمدیہ کو اللہ عزوجل نے حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی برکت سے یہ عظیم الشان انعام عطافرمایاہے یعنی اس نے ہمیںشب برأت عطا فرما کر ہمیں یہ موقع عنایت فرمایا کہ ہم بھی ا س شب میں عبادت وریاضت کرکے خدا کے مقرب بندے بن سکیں۔صوفیاکے اقوال کی روشنی میں اس سے ایک قدم اور آگے بڑھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ شب برأت میں خلوصِ دل سے ادائیگیِ نوافل وکثرتِ عبادات گزشتہ لوگوں کی صدیوں پر محیط عبادت کے برابر یاان سے افضل ہوجاتی ہے۔

ہماری عمریں اگر چہ کم ہوتی ہیں مگر شبِ برأت نے ہمیں یہ پربرکت اور حسین موقع عنایت فرمایا ہے کہ ہماری کم نمازیںبھی ان طویل العمر لوگوں کی نمازوں کے برابر گردانی جائیں فالحمد للہ علیٰ ذلک۔اس سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ صرف اسی رات کی عبادت سے وہ اللہ کے حضورمقرب ہوسکتاہے اوراممِ سابقہ کی صف میں کھڑاہوسکتاہے بلکہ شب برأت توبندوںکے درجات میں بلندی ،کمالات میںاضافے اوربندے کوخداسے قریب کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک اسپیشل گفٹ ہے۔

ایک تکلیف دہ صورت حال یہ ہے کہ شب برأت کو ہمارے مسلم نوجوانوں نے سیرو تفریح،مٹرگشتی، پٹاخے بازی اورہلڑبازی کا ذریعہ سمجھ لیا ہے جو انتہائی بری بات ہے، اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمارے ائمۂ مساجد اور ذمے داروں کو اس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ ان کے ا س عمل سے غیر مسلموں میں غلط فہمیاں پھیلتی ہیں اور اسلام کی شبیہ متاثر ہوتی ہے۔ ہمارے مسلم نوجوانوں نے اس مغفرت والی رات شب برأت کے حوالے سے اپنے عمل وکردار سے غیر شعوری طور پر جو غلط فہمی پھیلائی وہ یہ ہے کہ بہت سارے غیر مسلم یہ سمجھنے لگے ہیں کہ جس رات مسلم نوجوان سڑکوں پر تیزی سے موٹر سائیکل دوڑائیں۔

ایک دوسرے پر بازی مارنے کے لیے گاڑی تیزی سے دوڑاتے ہوئے ماحولیات پر اثر انداز ہوں،گلی کوچوں میں ہلڑ بازی کرتے پھریں، پٹاخے بازی کرکے لوگوں کی عبادت اور نیند میں خلل ڈالیںاور چوراہوں پر گپ شپ کرتے ہوئے نظر آئیں تو سمجھ لو کہ مسلمانوں کی بڑی رات (یعنی شب برأت) آگئی۔ یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ ایک ذمے دار غیر مسلم کی زبانی سنی ہوئی بات ہے۔ خدارا خدارا ایسی حرکتیں مت کیجیے جس سے اس شب کا تقدس پامال ہواوراسلام کے چہرے پرداغ آئے۔

Shab e Barat

Shab e Barat

شبِ برأت بخشش والی رات ہے اور بخشش ان لوگوں کی ہی ہوتی ہے جو اس کے تقاضوں کو عملی جامہ پہناتے ہیں یعنی ایک دوسرے کے رنج وغم مٹا کر اتحاد یگانگت کا ثبوت دیتے ہیں۔ اس انسان کی بخشش نہیں ہوتی ہے جو صرف نوافل ووظائف میں تو لگا رہتا ہے لیکن خود سے ناراض لوگوں کی ناراضی دور کرکے انہیں راضی نہیں کرتا بلکہ شب برأت اپنا سایۂ رحمت دراصل انہیں لوگوں پردراز کرتی ہے جو صحیح معنوں میں شبِ برأت کا حق ادا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو شب برأت کی تمام فضیلتوں اور برکتوں سے بہرہ ور فرمائے۔آمین

تحریر:صادق رضامصباحی ،ممبئی
رابطہ نمبر:09619034199
ای میل:sadiqraza92@gmail.com