بیت المقدس (جیوڈیسک) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 120 رکنی اسرائیلی پارلیمنٹ میں صدر کے چنائو کے دوسرے مرحلے میں ہونے والی رائے شماری میں رولن کو 63 ووٹ ملے جبکہ ان کے حریف صدارتی امیدوار مائیر اشٹریٹ کے حصے میں 53 ووٹ آئے۔
مائر “موومنٹ” نامی پارٹی کی طرف سے امیدوار تھے جس کی سربراہ زیپی لیونی حکمران اتحاد میں قانون و انصاف کی وزیر ہیں۔ دیگر تین امیدوار رائے شماری کے پہلے مرحلے میں مقابلے سے باہر ہو گئے تھے۔
73 سالہ رولن کو ان کی اپنی جماعت “لیکوڈ” کے علاوہ شدت پسند جماعت جیوش ہوم کی بھی حمایت حاصل تھی تاہم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے رولن کے انتخاب میں رکاوٹ ڈالنے کی بھی کوشش کی اور انہوں نے رولن کو ووٹ نہیں دیا۔
وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور نومنتخب صدر روون رولن کے درمیان سیاسی چشمک کافی پرانی ہے۔ دونوں میں اختلافات اس وقت پیدا ہوئے تھے جب رولن پارلیمنٹ کے سپیکر تھے اور انہوں نے نیتن یاھو اور ان کے حامیوں کی جانب سے پارلیمنٹ سے نسل پرستانہ قوانین سازی کی مخالفت کی تھی۔
نظریاتی طور پر کسی حد تک نیتن یاھو کے مخالف رولن کے صدر منتخب ہونے کے بعد یاھو کی حکومت مزید کمزور ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسرائیلی صدر اور وزیراعظم کے درمیان اختلافات سے دیگر سیاسی عناصر فائدہ اٹھائیں گے۔ رولن کے صدر بننے سے “فیوچر” پارٹی کے سربراہ اور وزیر خزانہ جیسے سیاسی پنڈتوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے کیونکہ وزیر خزانہ متعدد مرتبہ نیتن یاھو کی حکومت ختم کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔