کوئٹہ (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے بجٹ 2014- 15 میں صوبہ بلوچستان میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں آواران اور ضلع کیچ میں تعمیرِنو اور بحالی کے کاموں کے لیے وعدوں کے باوجود کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے۔ یاد رہے کہ ان علاقوں میں نو مہینے قبل آنے والے والے شدید زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی تھی۔
وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے وقت وعدہ کیا تھا کہ حکومت کی جانب سے ان علاقوں میں بحالیٔ نو کے لیے صوبائی حکومت کو تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اس تباہ کن زلزلے سے چھ سو افراد ہلاک اور تقریباً آٹھ سو کے قریب زخمی ہوئے تھے، جبکہ علاقے میں تمام سڑکیں اور مکانات و عمارتیں بھی تباہ ہوگئی تھیں۔
اگرچہ حکومت نے تعمیرِ نو کے پہلے مرحلے میں زلزلے سے متاثرہ ہر ایک خاندان کو دو لاکھ بیس ہزار روپے تقسیم کرتے ہوئے ان علاقوں میں 16 ہزار تباہ حال مکانات کی دوبارہ تعمیر میں مدد کی تھی، لیکن اب تک یہاں پر تباہ حال سڑکوں، اسکولوں، ہسپتالوں، پانی فراہم کرنے والے ڈیموں سمیت دیگر سرکاری عمارتوں کی تعمیر کے لیے کسی قسم کی منصوبہ بندی نہیں کی ہے۔
ضلع آواران سے منتخب ہونے والے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز بدھ کو ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ زلزلے سے متاثرہ افراد میں ہر خاندان کو دو لاکھ بیس ہزار روپے کی فراہم کی جانے والی یہ رقم ان مکانات کی ازسرِنو تعمیر کے لیے ناکافی ہے۔
متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے اب تک صرف 20 اسکولوں کو تعمیر کیا گیا ہے، لیکن سینکڑوں اسکول و کالجز اب بھی تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اسپیکر صوبائی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ ‘ضلع آواران میں لڑکیوں اور لڑکوں کے تقریباً 200 اسکولوں کی عمارتیں ابھی تک نئے سرے سے تعمیر نہیں کی جاسکی ہیں’۔