اس بات میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ مقبوضہ جموں کشمیر پر بھارت نے اپنا غاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو اپنا حق خود ارادیت نہیں دے رہا۔بھارت یہ چاہتا ہے کہ کشمیری بھارت کے ساتھ مل جائیں اور اسکے لئے بھارتی افواج نے کشمیریوں پر مظالم کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسکے مقابلے میں کشمیری مسلمان بھی روزانہ بھارت کے خلاف یوم سیاہ مناتے ہیں ۔چین نے کشمیریوں کے مطالبے اور حق خود ارادیت کو جائز قرار دیتے ہوئے کشمیریوں کو الگ سے ویزہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
اب چین نے ایک بار پھر دو ٹوک اعلان کیا ہے کہ چین کی کشمیر پالیسی میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں آ سکتی ہے۔ چین کی طرف سے کشمیریوں کے لیے علیحدہ ویزہ ( کشمیریوں کے لیے بھارتی پاسپورٹ کے بجائے الگ کاغذ پر ویزا tapledvisa )کی فراہمی کاعمل برقرار رہے گا۔ بھارتی دورے کے موقع پرچینی وزیر خارجہ مسٹر وانگ نے دورہ بھارت کے دوران اپنے بھارتی ہم منصب سشما سوراج کیساتھ طویل ملاقات کی جس میں دوطرفہ تنازعات سلجھانے پر بات کی گئی اور اس دوران دونوں رہنماؤں نے بھارت چین کے تعلقات کو بہتر بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کا وعدہ کیا۔ بھارتی اخبار کے مطابق قریب تین گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں بھارت چین سرحدی تنازعات چھائے رہے۔
جس میں چینی لبریشن آرمی کی جانب سے کشمیر کے لداخ خطے میں بھی دراندازی کا معاملہ سرفہرست رہا جس پر دونوں رہنماؤں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا اور سرحدی معاملات سلجھانے کے لیے بات چیت کے مزید ادوار جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا تاہم اس دوران بات چیت میں بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ کشمیر معاملے کو چھیڑتے ہوئے علیحدہ ویزا کی فراہمی کو بدلنے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ بھارتی قیادت اس معاملے پر تحفظات کے شکار ہو گئے ہیں کیونکہ چین نے کشمیری اور اروناچل پردیش کے باشندوں کے لیے علیحدہ ویزا نظام کو برقرار رکھا ہوا ہے۔
جو کہ ملک کے آئین کے ساتھ میل نہیں کھاتا ہے اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں بھارتی وزیر خارجہ کی یہ تجویز مسترد کر دی اور اعلان کیا کہ چین کی کشمیر پالیسی میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں آ سکتی ہے اور علیحدہ ویزا stapledvisa کی فراہمی کاعمل برقرار رہے گا۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے بھارتی ہم منصب کی تجویز کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا اور کہا کہ ایک خیر سگالی قدم ہے کیونکہ اگر چین اس طرح کا ویزا نظام متعارف نہیں کرتا تو اس سے ان لوگوں کی شناخت کا مسئلہ بن سکتا ہے۔
Chinese Army
یہ لوگ کس ملک کے حوالے سے چین میں داخل ہو ئے ہیں چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین نے اس موقع پر نرمی کا موقف بدل دیا ہے بلکہ اس میں مزید سختی برتی جائے گی کیونکہ یہ چین کے مفاد میں ہے اور چین اپنے مفادات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے لیے کسی بھی طور پر تیار نہیں ہے اس دوران بھارتی وزیر خارجہ نے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں چینی فوج کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی معاملات اٹھائے اور زور دیا کہ چین پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں تعمیراتی کاموں کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے قریب تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں بھارتی وزیر خارجہ کو بتایا کہ چین اور بھارت کو دیگر معاملات میں آگے بڑھنا ہوگا اور اس سلسلے میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے دونوں ممالک کومذاکرات جاری رکھنا ہونگے اس دوران چینی وزیر خارجہ مسٹر وانگ نے لداخ میں چینی فوج کی دراندازی کے حوالے سے صاف کردیا ہے کہ چین کسی بھی طور پر دوسرے ممالک کی سرحدوں پر مداخلت نہیں کر سکتا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے سشما سوراج کے ساتھ ملاقات کے بعد بتایا کہ خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی اور اس بات چیت میں تمام ایشوز کو بات چیت کے ذریعے سلجھانے پر اتفاق کیا گیا اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے بات چیت کے اگلے دور چین میں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔اس دوران چینی وزیر خارجہ مسٹر وانگ نے بعد میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ بھی ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے ملکی سطح کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا اس موقع پر چینی وزیر اعظم کی طرف سے مبارکباد دی اور دورہ چین کی دعوت دی۔اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے چینی وزیر خارجہ کو بتایا کہ بھاررت چین کے ساتھ بہتر تعلقات کا حامی ہے اور سرحدی تنازعات کو بات چیت کے دائرے میں رہ کر ہی حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
بھارتی وزارت دفاع نے بھارت چین سرحد پر دفاعی حصار مضبوط بنانے کے لیے مزید 54 نئی چوکیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ان چوکیوں میں آئی ٹی بی فورس کو تعینات کیا جائے گا۔ اردنا چل پردیش سمیت بھارت چین سرحد پار چینی فوج کی جارحیت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے دفاعی افسران نے حکومت کو ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس میں بھارتی وزارت دفاع اور داخلہ سے کہا گیا ہے کہ چین کی بڑھتی فوجی طاقت اور بھارت چین سرحد پر چینی فوج کی جارحیت اور چینی لبریشن آرمی کی دراندازی ایک سنگین مسئلہ بن گئی ہے اور یہ کہ صورتحال سنگین ہے جس کو دیکھتے ہوئے بھارت کو بھی بھارت چین سرحد پر دفاعی طاقت کا اضافہ کرنا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر بھارت چین لائن آف ایکچیول کنٹرول پر دفاعی حصار مضبوط نہیں کیا گیا تو صورتحال کسی بھی وقت پلٹ سکتی ہے جس کا خمیازہ اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ مودی حکومت نے دفاعی ماہرین کے ان خدشات کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے اور اس منصوبے کو بھی ہری جھنڈی دکھائی ہے جس کے تحت بھارت چین سرحد پر دفاعی حصار کو مضبوط کرنے کا کام کیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ مودی حکومت نے بھارت چین سرحد پر دفاعی حصار مضبوط بنانے کے لیے مزید 54 نئی چوکیاں قائم کی جائیں گی اور اس میں آئی ٹی بی فورس کو تعینات کیا جائے گا بتایا جاتا ہے کہ ان چوکیوں میں زیادہ تر ارونا چل پردیش میں قائم کی جائیں گی کیونکہ ارونا چل پریش میں بھارت چین سرحد پر چینی فوج اور بھارتی فوج کے درمیان صورتحال کئی بار کشیدہ بن گئی ہے اور چینی فوج کئی بار بھارتی حدود میں بھی داخل ہو چکی ہے اس کے علاوہ جموں و کشمیر کے لداخ خطے میں بھی یہ چوکیاں بھارت چین لائن آف ایکچیول کنٹرول پر قائم کی جا سکتی ہے جس کو دیکھتے ہوئے وہاں بھی صورتحال کو قابو میں رکھا جا سکے۔