یوکرائنی صدر کا باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا عندیہ

Ukrainian

Ukrainian

کیف (جیوڈیسک) نئے یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر مشرقی یوکرائن میں متحرک روس نواز باغی ہتھیار گرا دیں تو کیف حکومت ان کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پوروشینکو کی ویب سائٹ پر مشرقی یوکرائنی علاقے ڈونیٹسک کے گورنر کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے جاری کردہ ایک بیان میں واضح الفاظ میں کہا گیا کہ مسلح باغیوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔

ادھر باغیوں نے ہتھیار پھینکنے کے حوالے سے کیف حکومت کے اس مطالبے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز ہو گیا تو یہ یوکرائن میں قیام عمل کے لئے یہ ایک بڑا قدم ہوگا۔ اس سے قبل فرانس میں پوروشینکو اور روسی صدر ولادیمر پوٹن کے درمیان غیر رسمی بات چیت کے بعد کہا جا رہا تھا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی میں مدد ملے گی۔

رواں ہفتے پوروشینکو نے یوکرائن کے لئے ماسکو کے خصوصی مندوب سے بھی ملاقات کی تھی۔ ادھر یورپی یونین کی ایماء پر گیس کے موضوع پر روس اور یوکرائن کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ ختم ہو گئے ہیں۔ روس نے الزام عائد کیا ہے کہ یوکرائنی حکومت ان مذاکرات کو ایک ’ڈیڈ اینڈ‘ کی جانب لے جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ روس دھمکی دے چکا ہے کہ اگر یوکرائن نے روسی گیس کی مد میں اپنے ذمے واجب الادا رقم ادا نہ کی تو اسے گیس کی سپلائی روک دی جائے گی۔ یہ بات اہم ہے کہ روس یورپی ممالک میں استعمال ہونے والی گیس کا ایک تہائی مہیا کرتا ہے جس میں سے نصب یوکرائن کے راستے یورپ پہنچتی ہے۔ اس سلسلے میں یوکرائن کا موقف یہ ہے کہ رواں بحران کے دوران روس نے گیس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے جو غیر منصفانہ ہے۔