ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے ٹریبونل نے آئی سی سی کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کی تحقیقات کو ناقص اور نامکمل قرار دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بی پی ایل کے ٹریبونل نے کرپشن کیس کے حوالے سے اپنے 59 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں آئی سی سی کے اینٹی کرپشن و سیکیورٹی یونٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، فیصلے میں کہاگیا ہے کہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اے سی ایس یو نے اس کرپشن کیس میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، انھوں نے جان بوجھ کر ایک کرپٹ میچ کو صرف شواہد جمع کرنے کی خاطر منعقد ہونے دیا، اہم معلومات سے بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو بھی بے خبر رکھا گیا۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ڈھاکا گلیڈی ایٹر اور چٹاگانگ کنگز کے درمیان کھیلا گیا میچ فکس تھا۔ گلیڈی ایٹر کے مالک شہاب چوہدری نے ایک روز پہلے ٹیم کے ایک ممبر سے ملاقات کی اور اس کو 6 ہزار ڈالر کی پیشکش کی جبکہ ٹیم مینجمنٹ کو مشرفی مرتضیٰ کی جگہ اشرفل کو کپتان بنانے کو کہا گیا، میچ کے آغاز سے قبل صبح میں ہی ایونٹ میں موجود اینٹی کرپشن یونٹ کے آفیشلز کو یہ اطلاع موصول ہوگئی تھی کہ مقابلہ فکس ہونے والا ہے، اے سی ایس یو کا بنیادی کام کرپشن کی راہ میں حائل ہونا اور میچز کو اس سے بچانا ہے۔
ٹریبونل نے سوال کیا کہ جب اے سی ایس یو کو معلوم ہوگیا تھا کہ یہ میچ فکس ہے تو پھر انھوں نے اس کو منعقد ہی کیوں ہونے دیا اور بنگلہ دیش بورڈ کو اس بارے میں کیوں نہیں مطلع کیا، انھوں نے دراصل یہ سب کچھ شواہد جمع کرنے کی خاطر کیا جوکہ کسی صورت درست نہیں، اس لیے بی پی ایل کرپشن کیس میں کی جانے والی تحقیقات ناقص اور نامکمل ہیں۔ یاد رہے کہ اے سی ایس یو کے سربراہ رونی فلینگن پہلے ہی بی سی بی سے معلومات چھپانے پر معافی مانگ چکے ہیں۔