اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کراچی واقعے کی جوڈیشنل تحقیقات کرانے کی پیشکش کر دی ہے۔ کہتے ہیں کہ۔ سندھ حکومت کے اکابرین بے بنیاد اور لغو بیانات کا سہارا لے رہے ہیں۔
پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چوہدری نثار نے وزارت داخلہ نے مارچ میں ہی کراچی ائر پورٹ کے پرانے ٹرمینل پر سیکورٹی بڑھانے کے لئے خط لکھا۔ کہا تھا کہ کراچی کا پرانا ٹرمینل غیر محفوظ ہے۔ رپورٹ میں باقاعدہ اس گیٹ کا حوالہ بھی دیا گیا کہ جو غیر محفوظ اور دہشتگردوں کی نظر میں تھا مگر سندھ حکومت نے ان الرٹس پر کوئی کاروائی نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے اکابرین بے بنیاد اور لغو بیانات کا سہارا لے رہے ہیں کہ وزیراعظم مجھے ڈھونڈتے رہے یا میں نے وزیراعظم کا فون نہیں اٹھایا۔ چودھری نثار نے کہا کہ سندھ حکومت کو یہاں تک بتا دیا تھا کہ موٹر سائیکل سوار دہشتگردوں نے اس جگہ کی ریکی اور فوٹو گرافی کر لی ہے۔ سندھ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام اطلاعات مجبوری میں فراہم کر رہے ہیں۔ سندھ کے ذمہ داران نادم ہونے کی بجائے بے بنیاد بیانات سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔ ہم خود رات بھر سندھ کے حکام کو تلاش کرتے رہے۔
غلط باتیں کرکے عوام میں کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کیا ائر پورٹ بھارت میں ہے جہاں سندھ حکومت کا بس نہ چلتا ہو۔ کسی بھی انٹیلی جنس الرٹ پر کوئی بھی کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی حساس وقت میں داخل ہو رہے ہیں۔ وفاق اور صوبوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئیے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعہ ائر پورٹ پر ہوا تو میٹنگ کسی اور جگہ کرنے کی کیا ضرورت تھی۔ ریسکیو اور ریلیف فراہم کرنا وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت کا کام انٹیلی جنس شئیرنگ ہوتا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر جھوٹ بولتے ہیں کولڈ سٹوریج کی دیوار توڑنے کا حکم بھی میں نے دیا۔ سچ جاننے کا ایک طریقہ ہے کہ سندھ حکومت کراچی واقعے کی سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے جج سے تحقیقات کروائے۔