لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کی کل 51 شوگر ملوں میں سے 32 کا انتہائی خطرناک اور جان لیوا پانی آبی گزر گاہوں میں شامل ہو رہا ہے ڈیرہ اسمعٰیل خان میں اس پانی سے 10 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک شوگر مل سے نکلنے والا زہریلا پانی نزدیکی نالے میں ڈالا جاتا تھا، چند روز پہلے ایک ہی خاندان کے 10 افراد یہ نالا عبور کرتے ہوئے دم گھٹنے سے جاں بحق جبکہ متعدد بے ہوش ہو گئے۔ اس اندووہناک واقعے کے بعد محکمہ ماحولیات نےایک رپورٹ جاری کی، جس میں انکشاف کیا گیا کہ شوگر ملوں سے نکلنے والا زہریلا پانی محکمہ آب پاشی کے افسروں کی مجرمانہ غفلت کی بنا پر آبی گزر گاہوں میں ڈالا جاتا ہے۔
حالانکہ شوگر ملز مالکان، پنجاب ماحولیات پروٹیکشن ایکٹ 1997ء کے تحت واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے پابند ہیں۔ دوسری طرف بتایا گیا ہے کہ حکومت نے ان شوگر ملوں سمیت تمام صنعتی اداروں کو نیشنل انوائرمینٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ اپنانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔