سعودی عرب: بچوں میں بھی منشیات کے استعمال کا رحجان بڑھ گیا

Drug

Drug

جدہ (جیوڈیسک) خلیجی ممالک کی جانب سے منشیات کے اسعتمال کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ حال ہی میں سامنے آئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مملکت میں 18 سال سے کم عمر کے افراد میں منشیات کے استعمال کے رحجان میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ادمان کے ایک اسپتال میں منشیات کی لعنت میں مبتلا ایسے 500 افراد کا علاج کیا گیا، جن میں سے بیشتر ایسے تھے جنہوں نے اٹھارہ سال سے کم عمر میں منشیات کا استعمال شروع کر دیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم عمر افراد میں منشیات کے استعمال کی قبولیت کی شرح 10 فی صد ہے۔ یعنی پہلے مرحلے میں 10 فی صد کم عمر افراد نشے کے عادی ہو جاتے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں یہ تعداد 56 فی صد سے تجاوز کر جاتی ہے جو نہایت خطرناک رحجان ہے۔

سعودی عرب میں انسداد منشیات کے ڈائریکٹر جنرل عبدالالہ الشریف نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ادمان میں حال ہی میں پانچ سو افراد کا علاج مکمل کیا گیا۔ ان پانچ سو افراد کے علاج کے دوران معلوم ہوا کہ انہوں نے اوائل عمری میں نشے کا استعمال شروع کر دیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں الشریف کا کہنا تھا کہ کم عمری میں بچوں کو نشے کے استعمال کے نقصان کا اداراک نہیں ہو پاتا اور جب وہ اس کے عادی ہو جاتے ہیں تو پھر اسے چھوڑنا مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچے کی عمر نو سال ہونے کے بعد اس پر کڑی نظر رکھیں تاکہ اسے منشیات کے دھندے سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 سے 18 سال کی درمیانی عمر میں منشیات کی طرف رحجان زیادہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہی وہ عرصہ ہے جس میں بچے تیزی کے ساتھ گرد وپیش کے ماحول سے متاثر ہوتے ہیں۔عبدالالہ الشریف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں کم عمر افراد میں حشیش اور کیٹوجن نامی نشہ آور گولی کے استعمال کی ایک وجہ امتحانات بھی ہیں۔

امتحانات کے قریب آتے ہی نابالغ طلبا بھی دوسروں کے دیکھا دیکھی میں منشیات کا استعمال شروع کر دیتے ہیں۔