بغداد (جیوڈیسک) امریکی صدر کا خیال ہے کہ عراق میں مختصر مدت کے لیے فوری طور پر فوجی انداز میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اور امریکا اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ جہادی عراق میں قدم جمانے میں کامیاب نہ ہوں۔
امریکی صدر کا یہ بیان عراق میں دولتِ اسلامیہ عراق والشام (آئی ایس آئی ایس) نامی تنظیم کی جانب سے موصل اور تکریت پر قبضے کے بعد سامنے آیا ہے۔ اوباما نے وائٹ ہاوس میں آسٹریلیا کے وزیرِاعظم ٹونی ایبٹ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ عراق میں مختصر مدت کے لیے فوری طور پر فوجی انداز میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
میں عراق میں کچھ بھی کرنے کے امکان کو مسترد نہیں کرتا۔ اس سے پہلے امریکہ میں عراق کے سفیر لقمان فیلی نے بتایا تھا کہ حالیہ برسوں میں عراق کوبہت زیادہ سنجیدہ صورتِ حال کا سامنا ہے۔ آئی ایس آئی ایس کو شام کے بڑے حصے اور مغربی اور وسطی عراق پر کنٹرول حاصل ہے اور اس کی کوشش ہے۔
کہ عسکریت پسند سنی علاقہ قائم کیا جائے۔ ادھر عراقی پارلیمان میں وزیرِ اعظم نوری المالکی کی جانب سے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بارے میں ہونے والی رائے شماری کو ممبران کی مطلوبہ تعداد کم ہونے کی وجہ سے موخر کر دیا گیا۔ آئی ایس آئی ایس نامی تنظیم کی قیادت میں عسکریت پسندوں کا ارادہ ہے کہ جنوبی علاقوں کی جانب مزید پیش قدمی کریں گے جہاں دارا لحکومت بغداد اور شیعہ اکثریتی علاقے ہیں۔