افغان صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ ووٹنگ کل ہو گی

Afghan Presidential Election

Afghan Presidential Election

کابل (جیوڈیسک) افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کی مہم ختم ہو گئی، کل ووٹ ڈالے جائیں گے، صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں ٹرن آؤٹ 58 فیصد سے زائد رہا تھا اور طالبان پولنگ کے روز بڑی پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے میں ناکام رہے تھے جسے بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ عالمی سطح پر بڑی تعداد میں افغان عوام کی انتخابی عمل میں شرکت کو سراہا گیا تھا۔ پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار 50فیصد سے زائد ووٹ لینے میں ناکام رہا تھا، جس کے باعث دوسرے مرحلے کا انعقاد کیا گیا، تاہم پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو دوسروں پر برتری حاصل ہوئی تھی۔

کل دوسرے مرحلے کے تحت ووٹنگ ہو گی اور نتائج کا اعلان 22 جولائی کو کیا جائے گا۔ اس موقع پر طالبان کی جانب سے دہشت گردانہ کارروائیوں کا خدشہ ہے۔ طالبان نے قبل ازیں انتخابات کے روز حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے عوام کو پولنگ سٹیشنز سے دور رہنے کی ہدایت کی تھی۔ طالبان نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ پولنگ اسٹیشنز اور انتخابی عملے کو نشانہ بنائیں گے، عوام اس موقع پر پولنگ اسٹیشنز سے دور رہیں تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے۔ افغان فوج کے سربراہ جنرل افضل امان نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں ناکامی کے بعد طالبان اب بدلہ لینے کی کوشش کریں گے تاہم وہ ایک بار پھر ناکام ہوں گے۔ فوج ملک بھرمیں سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے بھرپور کوششیں کررہی ہے۔

افغان الیکشن کمیشن کے چیئرمین احمد یوسف نورستانی نے پریس کانفرنس کے دوران عوام سے اپیل کی کہ وہ کل پولنگ میں بھرپور شرکت کریں۔ پولنگ کیلئے تمام انتظامات مکمل ہیں اور اہلکار ووٹرز کو سکیورٹی فراہم کریں گے۔

دریں اثنا افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ملک کے مختلف صوبوں میں آپریشن کے دوران مقامی رہنما سمیت 44 طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا، آپریشن میں 28جنگجو زخمی ہوئے جبکہ پانچ کو گرفتار کیا گیا۔ آپریشن کے دوران مختلف مقامات پر سڑک کنارے نصب بم دھماکوں اور مارٹرحملوں میں 4سکیورٹی اہلکاروں سمیت 9افراد بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔