روس کی پاکستان کو ہتھیاروں کی فروخت ریڈ لائن عبور کرنا ہوگی، بھارت

Weapons

Weapons

کراچی (جیوڈیسک) بھارت روس کو اپنی اس تشویش سے آگاہ کرے گا کہ پاکستان کو فوجی ہتھیاروں کی فروخت ریڈ لائن عبور کرنا ہوگی۔ بھارتیحکومت نے باضابطہ طور پر روس کے پاکستان کے ساتھ ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں پر مذاکرات پر کوئی باضابطہ ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔

اخبار کے مطابق بھارتی میڈیا میں یہ خبریں غلط شائع ہوئیں کہ ماسکو نے اسلام آباد پر ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی ختم کردی۔ بھارت میں روسی سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر روس نے کبھی بھی پابندی عائد نہیں کی۔

پاکستان کے ساتھ روسی دفاعی تعلقات 1960 کی دہائی سے ہیں اور روس نے اس پالیسی کو کبھی تبدیل نہیں کیا۔ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے روس کے ساتھ باہمی تعلقات کے فروغ میں اہم اقدامات کیے۔

سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے 2009 اور 2012 میں روس کا دورہ کیا۔ اشفاق پرویز کیانی کے دوسرے دورہ روس کے دوران روسی وزیر دفاع اناتولی سردیکوف نے اس وقت کے بھارتی ہم منصب اے کے انتھونی کے ساتھ اپنی سالانہ میٹنگ کو صرف اس لئے ملتوی کردیا تھا کہ وہ اشفاق پرویز کیانیسے ملاقات کرسکیں۔

اخبار کو ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے بتایا کہ روس کا پاکستان کو ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر جیسے غیر مہلک سامان فروخت کرنے سے بھارت کو کوئی تشویش نہیں،وہ انسداد دہشت گردی کا سامان بھی فروخت کر سکتے ہیں، ایم آئی 35 غیر مہلک سامان نہیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 18 جون سے روسی نائب وزیراعظم بھارت کادورہ کریں گے جس میں پاکستان کو ایم آئی 35 ہند گن شپ ہیلی کاپٹر فروخت کرنے کے مذاکرات پر بھارت اپنی تشویش سے آگاہ کرے گا کہ پاکستان کو جنگی ہیلی کاپٹر کی فروخت نئی دہلی اور ماسکو کے تعلقات کی سرخ لکیر عبور کریں گے۔

امریکا نے اعتراف کیا تھا کہ گزشتہ برس روس نے بھارت کو سب سے زیادہ فوجی ہتھیار سپلائی کیے۔ رپورٹ کے مطابق روس کا پاکستان کو ایم آئی 35 ہند گن شپ ہیلی کاپٹر فروخت کی بات چیت بھارت کو پریشان کر رہی ہے۔ بھارتی حکام کے خیال میں روس کی طرف سے پاکستان کو ایم آئی 35 ہیلی کاپٹروں کے مجوزہ معاہدے پر جلد پہنچنے کاامکان نہیں ہے، لیکن بھارت اس پر اپنی تشویش سے روس کو آگاہ کرے گا۔

حکام اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ افغانستان سے فوجوں کے انخلاء سے قبل روس کا پاکستان کے ساتھ فوجی سازو مان کی فراہمی کے لئے مذاکرات شروع ہو گئے لیکن اس سے خطے میں اسٹریٹجک توازن پر اثر انداز نہیں ہونا چاہیے۔ ماسکو سے رپورٹس کے مطابق روگوزن کا دورہ بھارت میں اس بات کی یقین دہانی کرائیگا کہ وہ سب سے اہم دفاعی اور سٹرٹیجک پارٹنرز ہے اور وہ اپنے دورے میں ہندوستانی قیادت کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔