پشاور (جیوڈیسک) گورنر خیبر پختون خوا سردار مہتاب عباسی نے واضح کیا ہے کہ فوج اور سیاسی قیادت آپریشن کے معاملے میں ایک صفحے پرہیں کیونکہ یہ بات قابل برداشت نہیں کہ ہمارے یہاں تباہی ہوتی رہے۔ دہشتگردوں نے قبائلی نظام کا ڈھانچا تباہ کر دیا تھا۔
گورنر خیبر پختون خوا کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کےاعلان کے باوجود دہشتگردی کے واقعات جاری رہے، کراچی ایئر پورٹ پر حملے کے بعد بھی دہشتگردی جاری رہی، ڈرون حملہ نہیں ہوا اس کے باوجود، فاٹا، شہری علاقوں میں سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے ہوتے رہے، سیکیورٹی فورسز کے 23 اہلکاروں کوایک ہی وقت میں شہید کیا گیا۔
سردار مہتاب عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے شمالی وزیرستان کےنمایندہ جرگے کو دعوت دی، قبائلی عمائدین پر واضح کیا تھا کہ غیر ملکیوں کو نکال دیں، لیکن جرگے کے اجلاس کے فوری بعد کراچی میں حملہ کیا گیا، مذاکراتی عمل کےدوران بھی دہشتگردی کے واقعات جاری رہے، مہمند، خیبر ایجنسی اور شمالی وزیرستان کے اندر فورسز پر حملے ہوتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جرگے والوں کو کہا کہ حالات ایسے ہیں کہ فیصلہ کرنا ہے، انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امن کوششوں کا فائدہ نہیں ہوا۔