ڈھاکا (جیوڈیسک) بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے ملک کی کالعدم تنظیم حرکت الجہاد الاسلامی کے سربراہ سمیت 14 افراد کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ تمام افراد پر 2001ء میں ڈھاکا کے مرکزی پارک میں بم دھماکا کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس میں دس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان اور ان کے ساتھیوں پر 2004ء میں وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی اس وقت قتل کرنے کی کوشش کا بھی الزام عائد تھا جب وہ اپوزیشن لیڈر تھیں۔ 2009ء میں شروع ہونے والے اس کیس کے ٹرائل کے بعد عدالت نے پیر کو ملزمان کو پھانسی دینے کا فیصلہ سنایا۔
کیس کے پراسیکیوٹر ایس ایم زاہد حسین نے مقدمے کی سماعت سے قبل بتایا کہ ہم 14 ملزمان کے خلاف کیس کو ثابت کرنے کے لئے تیار ہیں اور ہمیں امید ہے کہ عدالت انھیں پھانسی کی سزا سنائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے ذریعے عدالت کو پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ملک میں اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
تنظیم کے سربراہ مفتی عبدالحنان کو 2004ء میں سلہٹ میں برٹش ہائی کمشنر پر گرنیڈ حملے اور تین افراد کے قتل کے الزام میں پہلے ہی پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
مفتی عبدالحنان کو 2005ء میں اس وقت گرفتار کیا گیا جب حکومت نے اس تنظیم پر پابندی عائد کی تھی۔ پولیس کی جانب سے بھی مذکورہ گروپ پر عدالتوں اور دیگر مقامات کے ساتھ ساتھ مذہبی مقامات کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔