کوئٹہ: پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

Polio

Polio

کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ کی نکاسی آب کی لائنوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ انکشاف اقوام متحدہ کے بچوں کیلئے کام کرنے والے ادارے یونیسف کے ایک عہدیدار نے بات کرتے ہوئے کیا۔

مذکورہ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پیر کی صبح کوئٹہ کے مغربی بائی پاس کے علاقے کی ایک سیوریج لائن میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی ہے اور یہ لائن صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے منسلک ہے۔

انکا کہنا تھا کہ ہم نے وہاں سے نمونے جمع کرے اس کی جانچ پڑتال کی جس میں اس وائرس کی تصدیق ہوئی۔ اس انکشاف کے بعد سیکرٹری صحت بلوچستان نے یونیسیف اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں صوبے سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے پر غور کیا جائے گا۔

یونیسیف کے عہدیدار کے مطابق حکومت نے کوئٹہ، نصیر آباد، جعفر آباد، بولان، جھل مگسی اور ڈیرہ بگٹی میں 23 جون سے ہنگامی انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں شدید گرمی کے باعث ہر سال موسم گرما میں متعدد افراد بلوچستان آجاتے ہیں، اس نقل مکانی سے پولیو وائرس پھیلنے کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ بالا اضلاع میں تین روزہ مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر بچوں کو قطرے پلانے کو یقینی بنایا جائے گا، جبکہ حکومت بلوچستان نے بھی متعلقہ انتظامیہ کو کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں انسداد پولیو مہم کے دوران سخت حفاظتی اقدامات کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

یونیسیف عہدیدار کے مطابق رواں برس ملک بھر میں پولیو کے 75 کیسز سامنے آچکے ہیں، جس میں سے 57 فاٹا، بارہ خیبرپختونخواہ اور چھ سندھ میں سامنے آئے، تاہم پنجاب اور بلوچستان میں اب تک کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔ خیال رہے کہ ماضی میں عسکریت پسند کوئٹہ، پشین اور لورالائی میں پولیو ورکرز کو نشانہ بنا چکے ہیں۔