لاہور (جیوڈیسک) سابق چیئرمین ذکا اشرف نے کہا ہے کہ پی سی بی کو ایسے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے جس سے کرکٹ کو نقصان اور ملکی وقار کو ٹھیس پہنچے۔
گزشتہ روز یونان کرکٹ ایسوسی ایشن کے حکام سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی سی بی کے سابق چیر مین کا کہنا تھا کہ یونس خان کو کنٹریکٹ دینے کے معاملے میں سمجھداری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، نیا آئین تشکیل دینا درست اقدام نہیں ہوگا، گذشتہ برس تشکیل شدہ آئین کو حکومت اور آئی سی سی کی تائید حاصل تھی۔ ذکا اشرف نے بتایا کہ یونان کرکٹ ایسوسی ایشن کے ممبران کے ساتھ میٹنگ میں باہمی دلچسپی کے امور اور کرکٹ کے فروغ میں تعاون کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔
دوسری جانب مہمان حکام کا کہنا تھا کہ اپنے ملک میں کھیل کو فروغ دینے کیلیے اقدامات کررہے ہیں، اسکول کی سطح پر ہر سال ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اب قومی اسکواڈ تشکیل دینے کی کوششیں جاری ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یونان چاہتا ہے کہ اس کی ٹیم یہاں کا دورہ کرے کیونکہ پاکستان کرکٹ کی دنیا میں بڑا نام ہے،ان کے پلیئرز کو یہاں آکر کھیلنے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔
ذکا اشرف نے مزید کہا کہ بورڈ حکام کو سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے چاہئیں، ان دنوں میڈیا میں یہ خبر گردش کررہی ہے کہ بورڈ حکام نیا آئین تشکیل دینے کی کوشش میں ہیں، 2013 میں حکومتی رہنمائی اور آئی سی سی کی مشاورت سے آئین بنایا گیا تھا،اس میں کوئی خرابی نہیں ہے، حکام کو ایسے فیصلوں سے گریز کرنا چاہیے جس سے کرکٹ کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ملک کی بدنامی بھی ہو۔ انھوں نے کہا کہ نجم سیٹھی نے 150 ملازمین فارغ کیے جن کی سالانہ تنخواہ 20 لاکھ روپے بنتی تھی، بچت کا نعرہ لگانے والوں نے دوسری طرف صرف چند لوگوں کو 2 کروڑ روپے سالانہ کے عوض ملازمتوں سے نواز دیا۔