لڑکے نے اپنے دوستوں سے کہا میری اداکارہ میرا سے شادی کی بات چیت چل رہی ہے ۔۔۔دوستوں نے کہا کوئی امید بھی ہے۔۔۔اس نے جواب دیا معاملہ ففنی ففٹی پر اٹکا ہوا ہےوہ کیسے؟ دوستوں نے دریافت کیامیں مان رہا ہوں۔۔۔اس نے جواب دیا میرا نہیں مان رہی ۔۔۔یہی حال حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا تھا۔ حکومت، عسکری قیادت سیاستدانوں اور عوام سب کی خواہش تھی کہ بات چیت کے ذریعے معاملہ سلجھ جائے مذاکرات اچھی بات ہے لیکن اگر دوسرا فریق بھی اس کیلئے سنجیدہ ہوتو پھر ممکن ہے معاملہ سلجھ جائے لیکن پھر بھی کامیابی یا ناکامی بارے حتمی طورپرکچھ نہیں کہا جا سکتا ۔حکومت اور طالبان کے درمیان مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی خواہش توموجودہ حکومت، عسکری قیادت سیاستدان اور عوام ایک عرصہ سے کررہے تھے۔
دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے قوم کو اس دوراہے پر لاکھڑا کردیا اس سلسلہ میں حکومت ِ پاکستان اورعوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں پچاس ہزار سے زائد افراد شہید لاکھ سے زائد معذور اور اپاہچ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے حکومت اور فوج اپنے نقطہ ٔ نظر پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو گئی۔۔ عام لوگوں کا خیال ہے کہ تحریک ِ طالبان نے حکومت،مذاکراتی ٹیموں اور پاکستان کی عسکری قیادت سے دھوکہ کیا ہے وہ مذاکرات بھی کرتے رہے اور خودکش حملے بھی جس میں سینکڑوں بے گناہ شہیدہوگئے یہ بات بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ بیشتراسلام دشمن قوتوں امریکہ ، بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کوآج تک دل سے تسلیم نہیں کیا وہ پاکستان کو نقصان پہچانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں جب سے پاکستان ایٹمی قوت بناہے۔
ان کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں اس لئے غالب خیال یہ ہے کہ پاکستان کے حالات خراب کرنے میں اسلام دشمن طاقتوںکا کلیدی رول ہے اسے کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا یہ بھی عین ممکن ہے کہ کچھ طالبان کو درپردہ ان کی حمایت حاصل ہو۔۔اب فوجی اورسیاسی قیادت نے” ضرب ِ عضب” کے نام پر دہشت گردوںکے خلاف بے رحم اپریشن کا آغاز کردیاہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اب دہشت گردی کا دی اینڈ ہونے والا ہے۔یہ بات خوش آئندہے کہ بیشترسیاستدانوں نے اس کی مکمل حمایت کااعلان کردیاہے پاک فوج جیٹ طیاروں سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ٹھکانوںکو مسلسل نشانہ بنارہی ہے انشاء اللہ اپریشن ” ضرب ِ عضب” قیام ِ امن کی طرف پیشرفت ثابت ہوگا یہ اپریشن اس لئے بھی ضروری تھا ایک طرف دہشت گردی اور مذاکرات میں سے ایک آپشن ناگزیر تھا کئی ماہ تک حکومت اورعسکری قیادت نے بڑے صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا۔
Islamabad
مذاکرات کی بساط کے دوران اسلام آباد کچہری سے کراچی ائیرپورٹ تک آگ اور خون کا کھیل کھیلا گیا اسلام میانہ روی کا حکم دیتاہے لیکن اسلام کے نام پر اپنے کلمہ گو بھائیوں کے گلے کاٹنا، اسلام کے نام پر دہشت،خوف وہراس ، دین کے نام پر بم دھماکے،خودکش حملے،اسلام کے نام پر مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا،ٹرینوںپر حملے اور بے گناہوں کے خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوںکے دل سے آہوں کی صورت میں یہ دعا نکلتی کہ خداکرے مملکت ِ خدا داد میں مستقل امن اور سکون کا دور دورہ ہو۔ اسلام کے نام دوسروںکے گلے کاٹنا انتہائی قابل ِ مذمت فعل ہے اسلام نے تو ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قراردیا ہے۔
سلامتی کے مذہب نے جانوروں سے بھی صلہ رحمی کا درس دیاہے انتہا پسند اپنے رویہ پر نظرثانی کریں پاکستان میں امن کا قیام ہی ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔جن علاقوں میں طالبان کا اثرورسوخ زیادہ ہے ان میں عام آدمی کی حالت انتہائی قابل ِ رحم ہے وہاں نہ کوئی انڈسٹری ہے نہ صنعت۔۔۔ایک سیاحت وہاں کا واحد ذریعہ ٔ روزگار تھا جو دہشت گردی کی نذر ہو گیا۔ شمالی علاقہ جات کے شہری ان حالات کی وجہ سے زندگی سے عاجزآئے ہوئے ہیں اس لئے حکومت ان علاقوں کی ترقی کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔’یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھی کہا جارہاہے کہ پاکستان میں طالبان کی آڑ میں غیر ملکی طاقتیں دہشت گردی میں ملوث ہیں ان کا مقصد اور خواہش ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے داخلی اور خارجی مسائل میں الجھارہے تاکہ بر ِصغیر میں امریکہ اور بھارت کی مناپلی قائم رہے کمزور اور سیاسی و معاشی لحاظ سے عدم استحکام سے دوچار پاکستان ہر لحاظ سے عالمی طاقتوںکے فائدے میں ہے۔۔۔ کچھ لوگوں کا خیال یہ بھی ہے۔
طالبان پاکستانی حکومت کو دہشت زدہ کرکے اپنی شرائط پر فیصلہ کروانا چاہتے ہیں ‘اپریشن ضرب ِ عضب” شروع کرنے پر پاکستانی قوم کی تمام تر ہمدردیاں اور دعائیں اپنی بہادر افواج کے ساتھ ہیں اللہ کرے پاکستان سے دہشت گردی کا ناسور ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے اور ایک پائیدار امن کا قیام ہمارا مقدر بن جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گرداسلام ، پاکستان،جمہوریت اور ترقی کے دشمن ہیں ان سے ملک دشمنوں جیسا سلوک کیا جائے اور ‘اپریشن ضرب ِ عضب کو ہر صورت اس کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو سختی سے کچل دیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومت کا فرض بنتاہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سے تائب ہونے والوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ان کو پر امن زندگی گذارنے کیلئے مراعات دی جائیں۔۔