ٹورنٹو (جیوڈیسک) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پولیس سے جھڑپ میں جاں بحق ہونے والے کارکن شہید ہیں،کارکنوں کی بہادری اور جرات کو سلام پیش کرتا ہوں۔
کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 8 کارکن شہید ہو چکے ہیں جبکہ 40 کی حالت تشویشناک ہے جن کی صحتیابی کے لیے دعا گو ہوں۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے ریاستی دہشتگردی کی انتہا کر دی ہے جوکہ انتہائی شرمناک ہے۔
حکومت نوے کی دہائی سے فوج کو اپنی دشمن سمجھتی ہے اور عوامی تحریک نے آئی ایس آئی کی حمایت میں سب سے پہلے ریلی نکالی جس کی سزا انہیں دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کو ناکام کرنے کے لیے ریاستی بدامنی کو پھیلایا ہے۔حکومت نے ریاستی دہشتگردی کر کے دیگر سیاسی جماعتوں، سیاسی رہنمائوں اور دیگر عناصر جو احتجاج کرنا چاہتے تھے کو پیغام دیا ہے کہ وہ کس حد تک جا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں۔لوگوں کے خون سے حکومت تہس نہس ہو جائے گی۔
وزیر اعلی پنجاب جھوٹا اور مکار شخص ہے جو کارروائی کا اعلان کر کے ڈھونگ رچا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو کارکنوں کا علاج کرنے سے منع کر دیا گیا ہے۔پولیس نے دہشتگردی کرتے ہوئے میرے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا سیدھی فائرنگ سے کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
کارکنوں نے قربانی دے کر میرا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔کارکنوں کے حوصلے کبھی پست نہیں ہونگے، میں پاکستان آ کر رہوں گا اگر حکومت چاہتی ہے تو مجھے شہید کر لے یا گرفتار کر لے۔میں غریبوں کے حقوق کے لیے جنگ لڑوں گا۔انھوں نے کہا کہ اللہ تعالی ریاستی دہتشگردی کا حساب لے گا۔
تعزیت اور حوصلہ افزائی کرنے والے سیاسی رہنمائوں کا شکر گزار ہوں۔پروگرام کے مطابق 23 جون کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر آ رہا ہوں۔کارکن پرامن احتجاج جاری رکھیں۔
انھوں نے کہا کہ تاحال سینکڑوں کارکن لاپتہ ہیں جبکہ متعدد کو گرفتار کیا گیا ہے پاکستان کی 65 سال کی تاریخ میں اس بربریت کی مثال نہیں ملتی۔