لاہور (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے ماڈل ٹاون میں طاہر القادری کی رہائشگاہ پر ان کے بیٹے ڈاکڑ حسن محی الدین کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 83 افراد کو گولیاں لگیں اور جن میں سے 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔
انہوں نے کہا آمریت میں بھی ایسی حرکت نہیں ہوتی اور مریضوں نے بتایا سامنے سے گولیاں ماری گئیں عورتوں کے منہ پر گولیاں چلائی گئیں، عورتوں پر ایسا ظلم کبھی نہیں دیکھا۔
عمران خان نے کہا شہباز شریف نہیں ابھی تک استعفی کیوں نہیں دیا، رانا ثنااللہ کو جیل میں ڈالا جائے۔ عمران خان نے کہا ہائی کورٹ کے احکامات پر بیرئیر لگائے تھے اور ایسی کیا ضرورت پڑ گئی تھی جو رات کو بیرئیر ہٹانے کیلئے آپریشن کیا گیا۔ انہوں نے کہا کیا گولیاں چلانے سے جمہوریت ڈی ریل نہیں ہو رہی۔
عمران خان نے کہا پولیس کو ن لیگ کے ونگ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے اور پولیس کو الیکشن کے دوران بھی استعمال کیا گیا تھا، عمران خان نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا پورے ملک نے ٹی وی پر سب کچھ دیکھا، شہباز شریف تم کیا کر رہے تھے۔ ؟، شہباز شریف سے پوچھنا چاہتا ہوں ابھی تک استعفی کیوں نہیں دیا اور چھوٹے لوگوں کو پکڑنے کے بجائے ان کو پکڑا جائے جنہوں نے احکامات دیئے۔
ان کا مزید کہنا تھا صرف فیصل آباد میں 1900 پولیس تشدد کے کیسز ہیں۔ پولیس تشدد کے بارے رپورٹ کل شائع ہو رہی ہے، پولیس کو (ن) لیگ کے مخالفوں کیخلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم نے پولیس کو خیبرپختونخوا میں غیر سیاسی بنا دیا۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا عوامی تحریک کے مشکل وقت میں ان کے ساتھ ہیں ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے تک عوامی تحریک کیساتھ ہیں، ہمیں پتا ہے حکومت خوفزدہ تھی سب کچھ ڈرانے کیلئے کیا گیا دہشت گردی صرف دہشت پھیلانے کیلئے کی گئی۔
انہوں نے کہا طاہر القادری جب آئیں گے ان سے ملاقات ہو گی جب ضرورت پڑی تو اکٹھے سڑکوں پر نکلیں گے۔ اس سے پہلے عمران خان نے جناح اہسپتال میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔