لاہور (جیوڈیسک) ماڈل ٹاؤن واقعے کی انکوائری کے لیے قائم ٹربیونل نے ڈی سی او لاہور اور آئی جی پنجاب کو آج طلب کر لیا ہے ، پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی 2 ایف آئی آر درج کرلی ہیں۔
ایک ایف آئی آر گاڑیاں توڑنے والے گلوبٹ کے خلاف جبکہ دوسری مرکزی واقعہ کی ہے، منہاج القرآن سیکریٹریٹ کے دونوں مقدمات تھانہ فیصل ٹاؤن میں پولیس کی مدعیت میں درج کئے گئے ہیں۔
گاڑیاں توڑنےوالےگلو بٹ کے خلاف مقدمے میں 427 اور 506 کی دفعات شامل کی گئی ہیں، مرکزی مقدمہ ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے حسین محی الدین اور جنرل سیکریٹری عوامی تحریک خرم نواز گنڈاپور سمیت 53 نامزد اور 3 ہزار کے قریب نامعلوم ملزموں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
جس میں دہشت گردی ایکٹ، قتل، اقدامِ قتل، کار سرکارمیں مداخلت، پولیس مقابلے اور توڑ پھوڑ سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں، ماڈل ٹاؤن واقعہ کے ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جج رائے ایوب نے 14 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔
جبکہ 11 خواتین ملزمان کو بری کر دیا گیا۔ ادھر واقعے کی انکوائری کے لیے قائم لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل ایک رکنی ٹربیونل نے کام شروع کر دیا ہے ، ٹربیونل نے عوام الناس سے کہا ہے کہ واقعے کے بارے میں جو شخص بیان دینا چاہے وہ متعلقہ دستاویزات اور شناختی کارڈ کے ہمراہ اپنی رجسٹریشن کرواسکتا ہے۔