اسلام آباد (جیوڈیسک) دو روز قبل وفاقی وزیر سعد رفیق کی جانب سے الطاف حسین سے متعلق بیان پر قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے رکن ساجد علی نے کہا کہ سعد رفیق کے ہوتے ہوئےمسلم لیگ (ن) کو دشمنوں کی ضرورت نہیں، سعد رفیق جیسے لوگ حکومت گرانے کے لئے کافی ہیں، مسلم لیگ (ن) کے عسکری ونگ نے طاہرالقادری کے دفتر پر حملہ کیا۔
جس پر عابد شیر علی اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ کسی پارٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تو بات دور تک جائے گی۔ ساجد علی اپنی زبان بند کریں اور غنڈہ گردی نہ کریں۔ ساجد علی نے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ عابد شیر علی کو بٹھائیں ان سے زیادہ غصہ ہمیں آتا ہے۔ جس پر ڈپٹی اسپیکر نے ساجد علی کو ہدایت کہ کہ وہ متنازع باتیں نہ کریں۔
معاملہ اس قدر بگڑ گیا کہ دونوں جماعتوں کے ارکان ایک دوسرے کو ایوان میں ہی للکارنے لگے، اسی اثنا میں جمشید دستی آستین چڑھا کر ایم کیو ایم کی حمایت میں آگئے تو ایم کیو ایم کے آصف حسنین نے انہیں روک لیا جبکہ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمان نے عابد شیر علی کو نشست پر بٹھایا۔