دو ہزار تیرہ میں امریکن کمپنی نے لاکھوں پروازوں کا سالانہ تجزیہ کیا اور دنیا کی ٹاپ ٹین ائیر لائینز کو وقت کی پابندی کرنے پر منتخب کیا۔ مطالعہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر کی سات میلین سے زائد پروازوں کا موازنہ کرنے کے بعد اس بات کو مدنظر رکھا گیا کہ سالانہ تین بر اعظموں میں کم سے کم ایک ہزار پروازیں کی گئی ہوں پندرہ منٹ کی لینڈنگ یا ٹیک آف کے فرق کو رائٹ ٹائم میں شمار کیا گیا۔ اون ٹائم پر فورمینس سروس ایوارڈ۔ حاصل کرنے والی ائیر لائینز کی ترتیب مندرجہ ذیل ہیں۔
نمبر دس۔ کورئین ائیر لائینز۔ کورئین ائیر لائینز نے سالانہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار پروازیں کیں اور وقت کی پابندی کرتے ہوئے دسویں نمبر پر رہی۔جرمن ائیر لائینز لفت ہنزا نے سالانہ چار لاکھ پروازوں کا اعزاز حاصل کیا اور نویں نمبر پر رہی۔وقت کی پابندی کرتے ہوئے ائیر نیوزی لینڈ نے ساٹھ لاکھ پروازیں کیں اور آٹھواں نمبر حاصل کیا۔ڈیلٹا ائیر لائینز ۔امریکن ائیر لائینز نو لاکھ پروازیں کرنے کے بعد دنیا کے بڑے کھلاڑیوں میں شامل ہوئی اور ساتویں نمبر پر رہی۔
سعودی ائیر لائینز سب سے بہتر قومی معیار اور وقت کی پابندی قائم رکھتے ہوئے چھٹے نمبر پر رہی ایس اے ایس۔ سکینڈے نیوین ائیر سسٹم دو لاکھ چھتیس ہزار پروازوں میں نمایاں اور بدستور دنیا میں پانچویں نمبر پر رہی۔ آئبیریا سپینش ائیر لائینز نے سالانہ اسی ہزار پروازیں کیں اور اپنی ساکھ برقرار رکھتے ہوئے چوتھے نمبر پر رہی۔ اے این اے۔ ال نیپون جاپانی ائیر ویز نے سالانہ دو لاکھ پینتالیس ہزار پروازوں کا اعزاز حاصل کیا اور تیسری پوزیشن پر مستحکم رہی۔ کے ایل ایم ۔نیدر لینڈ کی کے ایل ایم نے وقت کی پابندی پرقرار رکھی اور دوسرے نمبر پر رہی۔
Japan Air Lines
جے اے ایل۔ جاپان ائیر لائینز نے دنیا میں وقت کی پابندی برقرار رکھنے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا اور نمبرون پر رہی۔ دوہزار تیرہ میں خلیجی ریاستوں کی تیزی سے توسیع کرتی ہوئی ائیر لائینز وقت کی پابندی کرنے سے قاصر رہیں۔
قطر ائیر ویز اسی فیصد اور ایمی ریٹس اکہتر فی صد وقت کی پابندی قائم کر سکیں۔ ایک وقت تھا جب رینکنگ یا بھاگ دوڑ کا رواج نہیں تھا سب محنت، دل جوئی اور ایمان داری سے کام کرتے تھے کیوں کہ ان کے دلوں میں ملک کی محبت تھی اور اسکا نام روشن دیکھنا چاہتے تھے لیکن حالات اور وقت کے بے رحم تھپیڑوں نے ان ایمانداروں سے سب کچھ چھین لیا یا انہوں نے اپنا ایمان اور ضمیر خود بیچا اس کا جواب وہی لوگ جانتے ہیں ؟ سن ساٹھ ستر یا اسی کی دھائی میں اگر مقابلہ بازی یا رینکنگ کی دوڑیں لگتیں تو قومی ائیر لائین پی آئی اے پہلے نمبر پر ہوتی، دوڑیں اور مقابلے نہ ہونے کے باوجود اس وقت پی آئی اے دنیا کی ٹاپ ٹین ائیر لائینز میں شمار ہوتی تھی ایمی ریٹس یا اتحاد ائیر لائینز کا اس زمانے میں وجود تک نہیں تھا جب کہ آج اگر وہ ٹاپ ٹین کی لسٹ میں نہیں تب بھی دنیا کی ٹاپ ائیر لائینز میں شمار ہوتی ہیں اور ایک پی آئی اے ہے جو اپنا نام تک گنوا چکی ہے۔ اس میں بھی شاید کسی بیرونی قوت کا ہاتھ ہو سکتا ہے ؟ کیونکہ پاکستان میں جب بھی کسی کمپنی یا ادارے کا دیوالیہ نکلتا ہے یا وہ خسارے میں جاتی ہے تو عرفِ عام میں یہی بین بجائی جاتی ہے کہ بیرونی طاقتیں ملوث ہیں۔
آخر کب تک یہ بے وقوف دوسرے بے وقوفوں کو بے وقوف بناتے رہیں گے لیکن یہ بے وقوف اُن ہی بے وقوفوں کو بے وقوف بناتے ہیں جو بے وقوف بنتے ہیں کسی نے ٹھیک ہی کہا ہے چلتی ہے دنیا چلانے والا چاہئے، بنتی ہے دنیا بے وقوف بنانے والا چاہئے ایک دوسرے کو بے وقوف بنا بنا کر اپنی اپنی جیبیں بھرنے میں لگے رہو۔ لگے رہو بھائیولگے رہو کوئی پوچھنے والا نہیں اور اگر کسی نے پوچھنے کی غلطی کر لی تو دیکھا جائے گا۔ یا جھوٹ بے ایمانی تیرا ہی آسرا۔