لاہور (جیوڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ لسانی تفریق معاشرتی اورطبقاتی تفریق کا باعث ہے۔پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ماحولیاتی انصاف اور پانی سے متعلق کانفرنس سے خطاب میں جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آئین کا تقاضا ہے کہ قومی زبان اردو کا استعمال روز مرہ زندگی میں کیا جائے۔
اگر ہم آئین پر عمل نہیں کریں گے تو کس پر کریں گے۔انھوں نے کہا کہ طبقاتی تفریق کے خاتمے کیلیےقومی زبان میں بات چیت ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ پانی کا استعمال اور اسے سنبھالنے کے طریقوں سے آگاہی ہونی چاہیے۔ آبی ذخائر کی قدر نہ کی تو آنےوالی نسلیں مشکلات کا شکار ہوں گی۔