پاک فوج کی جانب سے شمالی وزیرستان آپریشن تیزی سے جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جیٹ طیاروںنے وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوںکو نشانہ بنایا جس سے درجنوں دہشت گرد ہلاک اور ان کے تین ٹھکانے تباہ ہوئے ہیں۔شمالی وزیرستان کے عمائدین نے فوجی آپریشن کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ آپریشن کے بعد دوبارہ غیرملکی شدت پسندوں کو اس علاقہ میں داخل نہیں ہونے دیں گے اور پاک فوج کی بھرپور مدد کی جائے گی۔
دوسری طرف صورتحال یہ ہے کہ اس وقت ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔پاک فوج نے وزیرستان آپریشن کے آئی ڈی پیز کیلئے ایک دن کی تنخواہ اور راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاک فوج کے تمام افسران اور ہر رینک سے تعلق رکھنے والے جوان اپنے بھائیوں کیلئے عطیات میں حصہ لیں گے۔پاک فوج بے گھر قبائلیوں کو آئندہ تیس دن کیلئے راشن بھی فراہم کرے گی جس سے متاثرین کی تیس دن کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔
وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے بھی متعلقہ حکام کو ہدایات دی گئی ہیں کہ شمالی وزیرستان میں قائم تمام چیکنگ پوائنٹس پر بے گھر افراد کو نقد رقوم فراہم کی جائے۔اسی طرح غیر سرکاری تنظیموں میں جماعةالدعوة کا رفاہی ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن آئی ڈی پیز کی خدمت میں پیش پیش ہے جس نے بنوں اور ڈیر اسمٰعیل خاں میں مرکزی امدادی کیمپ قائم کر رکھے ہیں اور کرک و ژوب میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دی جارہی ہیں۔
آپ کسی بھی ٹی وی چینل کے سامنے بیٹھ جائیں آپ کو ایف آئی ایف کی جیکٹیں پہنیں جماعةالدعوة کے رضاکاربرق رفتاری سے خدمت کرتے نظر آئیں گے جس سے صاف طور پر اندازہ ہوتا ہے کہ زلزلہ ، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات کی طرح یہاں بھی فلاح انسانیت فائونڈیشن اپنے متاثرہ بھائیوں کے دکھ در د بانٹنے میں سب سے نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔
شمالی وزیرستان سے نکل مکانی کرنے والوں کیلئے حکومت نے متاثرین کے انخلاء کیلئے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو خصوصی پاس جاری کر کے بندوبستی علاقوں تک جانے کی اجازت دے رکھی ہے تاہم غیر یقینی صورتحال، برسنے والے گولہ بارود کی گھن گرج اورتمام علاقوں سے متاثرین کے اچانک و بیک وقت انخلاء کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جبکہ دوسری طرف ٹرانسپورٹ مافیا نے کرایوں میں منہ مانگا اضافہ کر دیا ہے۔
جس گاڑی کا کرایہ چند دن قبل تک تین سے چار ہزارروپے تھا اس کا کرایہ بیس ہزار روپے تک وصول کیاجارہا ہے جس سے لوگ تیس تیس کلومیٹر تک پیدل چلنے پر مجبور ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپلگہ، دتہ خیل، درپہ خیل، میر علی، شیوا، خیسور اور دیگر علاقوں سے پیدل نقل مکانی کرنے والے لوگ بیس سے تیس گھنٹے تک بھوکے پیاسے سفر کر رہے ہیں۔ سامان سے بھرے گھروں کو چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں نکلنے والے یہ لوگ تھکن سے بری طور چور ہیں۔ متاثرین کے پائوں میں چھالے پڑے ہوئے ہیں۔خواتین کی اکثریت خاص طور پر سخت مشکلات سے دوچار ہے۔سڑکوں پر بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے۔
شمالی وزیرستان میں ابھی تک بہت لوگ پھنسے ہوئے ہیں اس لئے کرفیومیں تین دن تک کی نرمی کا اعلان کیا گیاہے جو کہ خوش آئند اقدام ہے۔لوگوں کی بڑی تعداد اپنے پالتوجانوروں کو ساتھ لیکر نقل مکانی کر رہی ہے مگر حکومتی انتظامات کم ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے جانور مر رہے ہیں البتہ فلاح انسانیت فائونڈیشن جیسی تنظیمیں اپنی بساط کی حد تک جانوروں کے چارے کا بندوبست کر رہی ہیں یا پھر مخیر حضرات اپنے کھیتوں سے گھاس کی گاڑیاں بھر کر سڑک کنارے لاتے ہیں اور مویشیوں کو کھلانے کیلئے لوگوں میں تقسیم کیاجاتا ہے۔
Jamat ud Dawa
وزیرستان سے ہجرت کرنے والوں کی تعداد لاکھوں میں ہے اور متاثرین کی مشکلات بہت زیادہ ہیں۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا ارباب عارف کا کہنا ہے کہ روزانہ پچاس ہزار آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن ہو رہی ہے جس سے وہاں امدادی سرگرمیوں کی ضرورت و اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے چوبرجی چوک میں پچاس لاکھ روپے مالیت کے امدادی سامان کی روانگی کے موقع پرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلاح انسانیت نے متاثرہ قبائلیوں کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ امدادی سامان کی پہلی کھیپ ہے’ ہم ملک بھر میں وسائل جمع کر رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر مختلف شہروں سے امدادی سامان بھجوانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ سارا پاکستان محب وطن قبائلیوں کا گھر ہے ۔ شمالی وزیرستان کے عوام بنوں، ڈیرہ اسمٰعیل خاں، کرک اور ژوب سمیت جہاں کہیں بھی وقتی طور پر رہنا چاہیں ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے۔ کمانڈرحافظ گل بہادر نے ان حالات میں ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔اس نازک مرحلہ پر ہم نے دشمن کی تمام تدبیروں کو مل کر ناکام بنانا ہے۔محب وطن قبائلیوں کی مدد اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ حکومت ملک میںاتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ حافظ محمد سعید کی یہ باتیں بالکل درست ہیں۔ قبائلی عوام نے ہمیشہ وطن عزیز پاکستان کے تحفظ کیلئے ہراول دستہ کا کردار ادا کیا ہے۔ 1948ء میں اسی وزیرستان ، سوات اور دیگر قبائل سے تعلق رکھنے والے لوگ تھے جو بھارتی فوج کا پیچھا کرتے ہوئے سری نگر تک جاپہنچے اور پھر انہی غیور مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں پاکستانی زیرانتظام کشمیر آزاد ہوا تھا۔ اگر آج ہمیں قبائل میں صورتحال خراب نظرآتی ہے تو یہ ہمارے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے بہرحال ہمیں اپنی ان غلطیوںکاازالہ کرنا اور متاثرہ بھائیوں کی دل کھول کر مدد کرنی ہے۔ یہ وقت گروہی سیاست کا نہیں ہے۔
ملکی دفاع اور استحکام کیلئے سب مذہبی و سیاسی جماعتوں، حکومت اور فوج کو ایک پیج پر ہونا چاہیے۔ امریکہ افغانستان سے شکست کھا کرجاتے ہوئے پاکستان سے انتقام لینا چاہتا ہے۔ آپریشن کے دوران بے گناہ قبائلیوںکوکسی صورت نقصان نہیں پہنچنا چاہیے صرف ان لوگوںکے خلاف کاروائی کی جانی چاہیے جو بھارت و امریکہ کی سازشوں کا شکار ہو کر ملک کو خاک و خون میں تڑپا رہے ہیں۔جہاں تک متاثرہ قبائلی بھائیوں کی امداد کا تعلق ہے تو خیبر پختونخواہ کے سینئر وزیر سراج الحق کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ آئی ڈی پیز کی مددکے سلسلہ میں بیرونی امداد قبول نہ کی جائے۔ اسلام دشمن قوتوں اور این جی اوز کیلئے خدمت خلق کی آڑ میں تخریبی سرگرمیوں کیلئے میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے بلکہ خود آگے بڑھ کر اپنے متاثرہ بھائیوں کی مدد کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔
میں نے قبائلی علاقوںکی صورتحال جاننے کیلئے فلاح انسانیت فائونڈیشن پاکستان کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ غیور قبائلی خاندان خیموں میں رہنے کی بجائے اپنے عزیزوں کے گھروں، سکولوں یامسجدوں میں رہ رہے ہیں ۔خواتین باپردہ حالت میں رہنا پسند کرتی ہیں۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ سوات آپریشن کے موقع پر قوم آئی ڈی پیز کے ساتھ تھی مگر آج وزیرستان متاثرین کی طرف لوگوں کی توجہ بہت کم ہے۔قبائلیوں کابے گھر ہونا بہت بڑا مسئلہ ہے۔
نقل مکانی کر کے آنے والوں کے پاس کچھ نہیں ہے’لوگ پانی کے لئے سسک رہے ہیں ۔کچھ دنوں بعد رمضان المبارک آرہا ہے اور سخت گرمی کا موسم ہے اس لئے فلاح انسانیت فائونڈیشن متاثرین کے سحروافطار کا بھی بندوبست کر رہی ہے۔ ہم نے متاثرین کی رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے اور ہر گھر تک ہم ان شاء اللہ امداد پہنچائیں گے۔ متاثرین کی طبی سہولیات کیلئے فیلڈ ہسپتال بنایا جائے گا جس میں سرجیکل یونٹ بھی ہو گا۔ انہوںنے بتایاکہ جماعةالدعوة ہزاروں متاثرین میں روزانہ پکی پکائی خوراک اور صاف پانی تقسیم کر رہی ہے۔
Waziristan Victims
آنے والے دنوںمیں ماہانہ بنیادوں پر خشک راشن بھی تقسیم کیاجائے گا۔ وزیرستان متاثرین کیلئے پاک فوج اور جماعةالدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے پوری قوم سے بڑھ چڑھ کر امداد کی اپیل کی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستانی قوم جس نے ہر مشکل میں دکھی انسانیت کی خدمت کا حق ادا کیا ہے اس نازک مرحلہ پر بھی متاثرین کی دل کھول کر مدد کرے اور فلاح انسانیت فائونڈیشن جیسے رفاہی اداروں کے ہاتھ مضبوط کئے جائیں تاکہ آزمائش میں گھرے بھائیوں کے معمولات زندگی بحال کرنے میں مدد کی جاسکے۔