اسلام آباد (جیوڈیسک) آسٹریلیا کے ہائی کمشنر پیٹر ہیورڈ نے پاکستان میں آسٹریلین کھلاڑیوں کی آمد کی توقع ظاہر کردی ہے جو پاک سر زمین میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کیلئے مددگار ثابت ہوگی۔
پاکستان میں 2009ءمیں سری لنکن ٹیم پر عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد سے کسی غیر ملکی ٹیم نے دورہ نہیں کیا، جبکہ رواں ماہ کے شروع میں کراچی ائیرپورٹ پر طالبان کے حملے کے بعد ستمبر میں آئرلینڈ کے مختصر دورے کی کوشش بھی ناکام ہوگئی ہے۔
آسٹریلین ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ ٹیموں کا اعتماد اسی صورت میں بحال ہوسکتا ہے جب غیر ملکی کھلاڑی پاکستان آئیں، تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا کہ آسٹریلیا کے کونسے کھلاڑی یہاں آسکتے ہیں۔
ہفتے کی رات ایک تقریب سے خطاب میں ان کا کہنا تھا ‘جب بھی میں آسٹریلیا جاتا ہو اور میری ملاقات کرکٹ بورڈ کے حکام سے ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنی ٹیم اس وقت تک نہیں بھیج سکتے جب کہ وہاں حالات بہتر نہ ہو اور میں اس بات کو سمجھتا بھی ہوں’۔
انھوں نے مزید کہا کہ ‘مجھے توقع ہے کہ آئندہ برس کچھ کرکٹرز کو پاکستان لاکر یہاں کی صورتحال دکھاﺅں گا اور کوشش کروں گا کہ اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں، ہم سب پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے منتظر ہیں اور آسٹریلین ٹیم یہاں کھیل کر لطف اندوز ہوگی کیونکہ یہاں کے لوگ بہت باشعور ہیں’۔
پیٹر ہیورڈ نے کہا کہ توقع ہے کہ دونوں ممالک کرکٹ کو اپنے تعلقات مزید مضبوط بنانے کیلئےاستعمال کریں گے، کرکٹ ایک ایسی چیز ہے جو پاکستان اور آسٹریلیا کو اکھٹا کرسکتی ہے، اور مجھے توقع ہے کہ ورلڈ کپ فائنل پاکستان اور آسٹریلیا کا ٹکراﺅ ہوگا۔