لاہور (جیوڈیسک) ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ بلٹ پروف گاڑی اور ذاتی گارڈز کو طیارے تک آنے اجازت دی جائے تو وہ طیارے سے باہر آنے کیلئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان میں مستقل رہنے کیلئے آیا ہوں۔
پاکستان میں انقلاب کیلئے میری جدوجہد جاری رہے گی۔ انقلاب کے بغیر میں پاکستان سے واپس نہیں جائوں گا۔ واضع رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے طیارے سے باہر نکلنے سے انکار کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں لاہور میں نہیں اتروں گا، مجھے واپس اسلام آباد لے کر جایا جائے۔ طیارے میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اس ساری صور تحال پر دفاعی ادارے خاموش کیوں بیٹھے ہیں۔
ریاستی دہشتگردی کی انتہا ہو چکی ہے۔ کیا حکومت خون بہانا چاہتی ہے؟۔ حکمران بوکھلا گئے ہیں۔ میں نے پاک فوج پر نگاہ رکھی ہے۔ مجھے صرف ان پر اعتماد ہے۔ میں صرف پاک فوج کے حکام سے ہی مذاکرات کروں گا۔
پاک فوج کو چاہیے کہ وہ آکر لوگوں کی جان بچائے۔ سول حکمرانوں اور دہشتگردوں سے بات نہیں ہو سکتی۔ واضع رہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کینیڈا سے براستہ لندن اور دبئی سے بے نظیر انٹرنیشنل ائیر پورٹ اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ ان کے طیارے کی اسلام آباد بینظیر ائیر پورٹ پر آمد کا ٹائم ساڑھے آٹھ بجے تھا۔
غیر ملکی ائیر لائن کا طیارہ کافی دیر تک اسلام آباد کی حدود میں محو پرواز رہا تاہم اس کا رُخ لاہور کی جانب موڑ دیا گیا۔ غیر ملکی ائیر لائن کا طیارہ علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر ساڑھے 9 بجے کے قریب لینڈ ہوا تھا۔
اس وقت لاہور ائیر پورٹ پر بُلٹ پروف گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر بھی موجود ہے جس کے ذریعے انھیں ماڈل ٹائون میں ان کی رہائش گاہ پر پہنچایا جا سکتا ہے۔ ماڈل ٹائون میں ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائشگاہ کے قریب ہیلی پیڈ بھی بنا دیا گیا ہے۔ ایلیٹ فورس، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں۔