کراچی (جیوڈیسک) چین کی جانب سے سوتی دھاگے کی خریداری میں عدم دلچسپی اور توانائی بحران برقرار رہنے سے ٹیکسٹائل ملوں کی پیداواری سرگرمیاں منجمد ہونے کے سبب ملوں کی روئی خریداری میں محدود دلچسپی جیسے عوامل گزشتہ ہفتے مقامی کاٹن مارکیٹس کی کاروباری سرگرمیوں پر حاوی رہے اور روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہا جبکہ اس کے برعکس نیویارک کاٹن ایکس چینج میں خریداری رجحان بڑھنے سے روئی کی قیمتوں میں تیزی رہی۔
رواں ہفتے سندھ اور پنجاب میں کاٹن جننگ کے نئے سیزن کے آغاز کے بعد توقع ہے کہ روئی خریداری سرگرمیوں میں دوبارہ اضافہ ہو جائیگا۔
ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) احسان الحق نے کو بتایا کہ بجلی اور گیس کی پنجاب بھر کی صنعتوں کو مسلسل عدم دستیابی کے باعث بیشتر ٹیکسٹائل ملز پہلے ہی معاشی بحران کو شکار تھیں جبکہ وفاقی بجٹ 2014-15 میں گیس کے استعمال پر گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) چارج ہونے کے بعد ملک بھر کی ٹیکسٹائل ملز میں جولائی کے پہلے ہفتے سے ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس سرچارج کے نفاذ سے پیداواری لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے ٹیکسٹائل ملز کے سخت معاشی بحران میں مبتلا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا ہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سوتی دھاگے کی مسلسل کم ہوتی ہوئی فروخت کے باعث بعض ٹیکسٹائل ملزمالکان نے دوسری ٹیکسٹائل ملز کو روئی کی فروخت بھی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں ہفتے سے سندھ کے شہروں شہداد پور، ٹنڈوآدم، کوٹری، سانگھڑ اور میر پور خاص میں جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہونے جا رہی ہیں جبکہ پنجاب کے شہر ہارون آباد میں گزشتہ ہفتے سے ہی دو جننگ فیکٹریاں آپریشنل ہیں تاہم معلوم ہوا ہے کہ پھٹی کا معیار بہت بہتر نہ ہونے کے باعث روئی کا معیار بھی پہلے کے مقابلے میں کافی کم دیکھا جا رہا ہے تاہم توقع ہے کہ آئندہ ایک دو ہفتوں کے دوران بھرپور کاٹن جننگ سیزن شروع ہونے سے روئی کے معیار میں بھی بہتری آئے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے ایک سینٹ فی پائونڈ اضافے کے بعد 91.45 سینٹ، جولائی ڈلیوری روئی کے سودے 1.18سینٹ فی پائونڈ اضافے کے بعد 88.16سینٹ فی پائونڈ، بھارت میں روئی کی قیمتیں 901 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 42 ہزار 47 روپے فی کینڈی جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ بغیر کسی تبدیلی کے 6ہزار 800 روپے فی من تک مستحکم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں جولائی ڈلیوری روئی کے سودے، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودوں کے مقابلے میں ریکاڈ 10.67 سینٹ فی پائونڈ زائد پر طے ہو رہے ہیں جو کہ نیویارک کاٹن ایکسچینج کی تاریخ میں 2 مہینوں کے سودوں میں ریکارڈ کمی ہے جس سے ماہرین کے مطابق آئندہ سال روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ مندی متوقع کی جا رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور کاٹن سیزن 2014-15 کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہے گا۔
احسان الحق نے بتایا کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 31 اگست تک اپنے روئی کے نیشنل ریزروز سے روئی کی فروخت جاری رکھے گا اس سے بھی آئندہ کچھ عرصے کے دوران روئی کی قیمتوں میں مندی کے رجحان کو فوقیت ملنے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ زراعت کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق 9 جون تک پنجاب بھر میں 60 لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کرنے کے ہدف کے مقابلے میں 56 لاکھ 71 ہزار 377 ایکڑ رقبے پر (94.52فیصد) کپاس کی کاشت مکمل کی جا چکی تھی جبکہ پچھلے سال کے اسی ہفتے کے مقابلے میں تقریباً 2 لاکھ 37 ہزار ایکڑ زائد ہے۔
تاہم اطلاعات کے مطابق پنجاب بھر میں موسم گرما کی شدت میں ریکارڈ اضافے کے باعث بعض علاقوں میں کپاس کی فصل پر سفید مکھی کے حملے میں کافی اضافہ دیکھا جا رہا ہے جس سے کپاس کی فصل کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ وائرس کے حملے میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔