پشاور (جیوڈیسک) انہوں نے کہا کہ فاٹا میں پھر سے قبائلی ڈھانچے کو پورے آب و تاب کے ساتھ زندہ کیا جائے گا۔
گورنر ہاوس پشاور میں سردار مہتاب نے کہا کہ غیر ملکی شدت پسندوں نے پچھلی ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے قبائلی علاقوں میں اپنا راج قائم کیا ہوا تھا۔
اور یہاں سے وہ پاکستان کے اندر کارروائیوں میں ملوث تھے۔ ان کی سرگرمیوں کے باعث بیشتر قبائلی علاقے اور ان کے عوام یرغمال بنے ہوئے تھے۔ گورنر نے واضح کیا۔
کہ آپریشن ضربِ عضب صرف ازبک جنگجووں کے خلاف نہیں کیا جا رہا بلکہ تمام غیر ملکی عسکریت پسند اس کے نشانے پر ہیں جن میں تاجک، چیچن اور چینی شدت پسند خصوصی طور پر قابل ذکر ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ پاکستانی طالبان پھر بھی اس ملک کے شہری ہیں۔
ماضی میں چاہے ان کا جو بھی کردار رہا ہو ہم اس کو بھولنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ وہ پاکستان کے قانون و آئین کے سامنے خود کو پیش کریں اور یہ سب کا عمومی فیصلہ ہے۔ جاری آپریشن ضربِ عضب کے ٹائم فریم کے بارے میں گورنر نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ ان کارروائیوں کو زیادہ طویل نہیں رکھا جائے۔
آپریشن کے نتیجے میں لاکھوں افراد پہلے ہی بے گھر ہوچکے ہیں ، میں ان متاثرین کو سلام پیش کرتا ہوں جنھوں نے ملک و قوم کی خاطر خود کو مشکل میں ڈالا ہوا ہے ، اس لیے ہماری کوشش ہے کہ یہ کارروائیاں جلد اختتام کو پہنچیں تاکہ متاثرین جلد از جلد اپنے گھروں کو واپس عزت و احترام سے جائیں۔